'' المناخہ ''
========

پہلا اسلامی بازار
============

یہ دراصل وہ مقام ہے جہاں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے پہلا اسلامی بازار قائم کیا تھا جو پہلے سے موجود یہودیوں کے بازاروں کے مقابل بنایا گیا تھا تاکہ مسلمان اپنی تعلیمات کے مطابق تجآرت کر سکیں - اس اولین اسلامی بازار کا نام رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے '' المناخہ '' رکھا تھا - یہ بازار آج بھی اپنی جگہ موجود ہے جیسا کہ آپکو تصویر میں نظر آرہا ہے -

ہجرت کے بعد پہلے تو صحابہ اکرم سوق بنی قیقع میں تجارت کرتے تھے جو یہودیوں کا سب سے بڑا بازار تھا - عربی میں '' سوق '' بازار کو کہتے ہیں - ظاہر یہاں یہودی اپنے معیارات کے مطابق لین دین کرتے تھے - اسوقست ضرورت محسوس کی گئی کہ مسلمانوں کا بھی کوئی ایسا بازار یا تجارتی مرکز ہو جہاں نہ صرف مسلمانان طیبہ خرید و فرخت کر سکیں بلکہ گزرتے ہوے تجارتی قافلے بھی یہاں خیمہ زن ہوں اور مسلمانوں کو بین الاقوامی تجارت کرنے کا موقع بھی ملے اور یہاں جو بھی تجارت ہو وہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہو - لہٰذہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس مقام کو چنا جو آج بھی مسجد غمامہ سے متصل ہے اور یوں نہ صرف اس مقام کو اسلام کی پہلی تجارت گاہ ہونے کا شرف حاصل ہوا بلکہ طویل عرصے تک مدینہ المنوره کی سب سے بڑی بین الاقوامی منڈی ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا - زایرین مدینہ المنوره آج بھی اسکی زیارت کر سکتے ہیں -


کچھہ عرصے اس بازار کو مدینہ منورہ کے موجودہ جدید بازاروں کے مقابل زیادہ پذیرائی حاصل نہیں رہی اور یہ مقام محض ایک یادگار کے طور پر رہ گیا اور وہ بھی ان لوگوں کے لیے جو اس کے بارے میں کچھہ جانتے تھے ورنہ تو یہ مسجد النبوی صلی الله علیہ وسلم سے اسقدر قریب ہونے کے باوجود تقریبا'' گمنام ہوکر ہی رہ گیا تھا مگر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خصوصی ہدایت پر اسے دوبارہ کھولا گیا ہے -

مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے مغرب میں واقع "المناخہ بازار".. لُغوی طور پر اس سے مراد وہ مقام ہے جہاں پرانے زمانے میں تجارتی قافلے جمع ہوا کرتے تھے۔ تاریخی طور پر یہ وہ مقام ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں پر مشتمل تجارتی قافلوں کے پڑاؤ کے لیے مخصوص کیا تھا۔۔ یہ وہ بازار ہے جہاں نبی کریم علیہ الصلات و السلام کے قدم مبارک پڑے اور انہوں نے اس کو تاجروں اور دیگر افراد کی جانب سے خرید و فروخت کے لیے ایک آزاد مقام بنا دیا تھا۔"
سرکاری اہل کار نے اس بازار کی شرائط کے حوالے سے بتایا کہ "مال بیچنے والا اس ٹھکانے پر ٹھہرا نہیں رہ سکتا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس بازار کی بنیاد اسی طریقے پر رکھی تھی کہ جو آگیا وہ خرید و فروخت کے بعد چلا جائے۔ یہاں کسی کی اجارہ داری یا جگہ استعمال کرنے والے فروخت کنندگان سے کسی قسم کے ٹیکس یا فیس کی وصولی نہیں ہے۔"

المناخہ کا بازار پھیری اور پتھارے لگانے والوں کی گنجائش پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ان مشکلات کا حل بھی پیش کرتا ہے جو مال فروش پنج وقتہ نمازوں کے اختتام پر مسجد النبوی کے اطراف سڑکوں پر زمین پر مال رکھہ کر عارضی خرید و فروخت شروع کر دیتے تھے اور مسجد نبوی کے اطراف اور اس کے صحنوں میں ٹریفک کی آمد و رفت اور لوگوں کی نقل و حرکت میں شدید رکاوٹ کا سبب بنتے تھے -
سرکار دوعالم ﷺ نے مسلمانوں کے لیے اپنا الگ بازار بنانے کا حکم دیا اور یہ جگہ جو کہ بنی سعدہ اور مسجد نبوی شریف کے درمیان تھی اس کام کے لیے چنی گئی - جگہ کی حدیں جنوب مسجد غمامہ تک تھیں. اس کے بعد صدیوں تک مدینہ طیبہ کی یہی سب سے بڑی منڈی رہی. اب یہ جگہ مسجد شریف کی غربی جانب عبدالعزیز لائبریری سے لیکر مسجد نبوی شریف کے جنگے کے درمیان ہے.
=======================

NEXT PAGE
PREVIOUS PAGE
LIST PAGE










 




 





br> } //-->