11

کعبہ مشرفہ کو کیوں چھپا دیا گیا ؟



١٠ محرم چودہ سو سترہ ہجری بمطابق انیس سو چھیانوے عیسوی کو اس وقت کے سعودی فرمانروا ''ملک فہد بن عبدالعزیز '' کے حکم پر کعبہ مشرفہ کی از سر نو تزین اور آرائش کے کام کا آغاز ہوا - یہ وہ وقت تھا جب حج کا رش نہایت کم ہو چکا تھا اور رمضان کی آمد میں کافی وقت تھا - یہی وہ وقت ہوتا ہے جس میں کعبہ اور حرم کی تعمیر آسانی سے ہو سکتی ہے کیوں کہ اس دوران زایریں کی تعداد قدرے کم ہوتی ہے -

دس سو چالیس ہجری میں کعبہ مشرفہ کی آخری تعمیر و تزین ہوئی تھی اور چودہ سو سترہ ہجری تک اس کام کو ہوے تین سو ستتر سال کا عرصه بیت چکا تھا اور یہ بات بڑی شدت سے محسوس کیا جانے لگی تھی کہ کعبہ کی دیواروں ، اسکے اندرونی حصوں اور اسکی بنیادوں کی از سر نو تزین اور آرائش کی جایے کیوں کہ دیمک اور پھپھوند نے کعبہ مشرفہ کی دیواروں اور کعبہ مشرفہ کے اندر موجود ستونوں کی لکڑیوں کو بری طرح متاثر کیا تھا - کعبہ مشرفہ کے بلاکوں کے درمیان لگا پلستر بھی بہت سی جگہوں سے جھڑ چکا تھا - بنیادوں اور دیواروں میں بھی ٹوٹ پھوٹ کا عمل شدت اختیار کر گیا تھا - 

کعبہ مشرفہ کی اس تعمیر میں اچھا خاصا وقت درکار تھا اور کعبہ مشرفہ کی تمام دیواروں کو اور بنیادوں کو کھودنا تھا ، اسلئے یہ سوچا گیا کہ ایسا کیا کیا جایے کہ طواف کرنے والوں کو دقت بھی نہ ہو اور کعبہ مشرفہ کا تقدس بھی انکی نظروں میں برقرار رہے - اسی چیز کے پیش نظر سب سے پہلے یہ کیا گیا کہ کعبہ مشرفہ کے چاروں اطراف لکڑی کی بلند اسکیرینیں ( دیواریں ) کھڑی کر دی گیئں جس سے کعبہ مشرفہ آنکھوں سے اوجھل ہوگا جیسا کہ اس تصویر میں آپکو نظر آ رہا ہے - صرف اس مقام کو تھوڑا سا کھلا چھوڑا گیا جہاں حجر اسود نصب ہے تا کہ طواف کرنے والے اس کو چوم سکیں اور اسی مقام سے ایک راستہ بنایا گیا جس سے گزر کر کعبہ کی تعمیر میں مصروف افراد اندر آ , جا , سکتے تھے - 

ہر چار اطراف سے جب کعبہ مشرفہ لکڑی کی دیواروں سے گھر گیا اور زایرین کی نظروں سے اوجھل ہوگیا تو اس احساس محرومی کو زایل کرنے کہ لیے کہ اس وقت کے عمرہ کرنے والوں کے دل میں کہیں یہ کسک باقی نہ رہ جایے کہ وہ دوردراز سے سفر کر کے آنے کے باوجود کعبہ مشرفہ کے دیدار سے محروم رہ گیے ہیں، سعودی حکومت نے کعبہ مشرفہ کے اندر جاکر اسکے دیدار یعنی تعمیراتی کام کی جگہ پہنچ کر اسکا دیدار کرنے کا اہتمام کیا جس کے لیے اس میں دو عارضی دروازے بنایے گیے جس میں سے ایک سے گزر کر لوگ اندر جاتے اور دوسری جانب بننے دروازے سے باہر آ جاتے - 

کیا '' اھلا'' '' آپکو کچھہ نئی سی چیز دیکھانے میں کامیاب ہوا ہے -
====================================
IN ENGLISH 
===============
Under the umbrella of the instructions of the Custodian of the Two Holy Mosques King Fahd Bin Abdul Aziz, and with the grace of Allah, Saudi Bin Ladin Group had the honour of the assignment of the construction of the Holy Ka'bah, the Two Holy Mosques and other mosques. In Sha'ban, 1416 H. all necessary preparations for the work were ready, but the time was not suitable because the period from Ramadan to Dhut Hijjah is the climax of Hajj and Umrah seasons. The work necessitated fitting a wall around the Holy Ka'bah to conceal it. This state of affairs would have deprived pilgrims and Umrah performers of direct sight and access to the Holy Ka'bah.

The Custodian of the Two Holy Mosques was emphatic that all his projects should go through regardless of cost. Implementation of the projects should not deprivc worshippers of enjoying the sights of the sacred places. A look at the Holy Ka'bah gives them spiritual satisfaction, and most of them visit the Ancient House for this purpose.

It was necessary to respond to the needs of the visitors to the Holy Ka'bah. The commencement of the work was, therefore, postponed to a time when the numbers of pilgrims were few, with the target of completing it in due time. On the 10th Muharram, 1417 H., the work started.

A white wooden screen, surrounding the Holy Ka'bah, was the first thing to be erected. The Black Stone, which people touch was left exposed. A space between the Black Stone and the wall of the Holy Ka'bah was left to admit movement and continuity of work. A door leading to the outside of the building itself on the north-western side and another one on he south-western side were opened to allow access and egress. In the first three weeks, all people were allowed to enter into the Holy Ka'bah, itself, through the wooden screen. After prayers, people came in rows to have the honour of entering into the Holy Ka'bah. This process was systematic; a group of people entered while another waited until the first group got out, and so on.

Thus, thousands of people found access to the Holy Ka'bah where they had spiritual moments in the vastness of the Sacred House of Allah. They were also witnesses to the fact that there existed visible cracks that required repairs. This was based on a precedent set by Abdullah Ibn AIZubair (may Allah be pleased with them) who had witnesses who testified that the Holy Ka'bah had to be demolished and rebuilt on the strong foundations of the Sacred House. All the belongings of the Holy Ka'bah were restored to their places alter the renovation had been made. Hands were raised towards Heaven in supplication for those who contributed to the renovation of this sacred building.
===================================================================================


======================================================
====================READ MORE====================


YOU WOULD HAVE NEVER READ
THESE AHLAN
ARTICLES
===================================

1.متکلم اور متکا کہاں کھو گۓ ؟

2.اور زمین پھٹ گی
3. کعبہ مشرفہ میں جانور بھی مقیم رہے
4.آج کی سا ینس اس معجزے کو ثابت کر رہی ہے

5.آپ نے دیکھا تو ماشا للہ بہت ہے لیکن  کبھی غور کیا ہے ؟


6.کیا آپکو '' مصلی جبریل علیہ سلام '' کی اہمیت کا علم ہے

7.مطاف کے ٹھنڈے پتھر اور انکا اصل مسکن 

8.کعبہ مشرفہ کا باب  مسدود دیکھیے
9.غیر مسلم مکّہ مکرمہ میں داخل کیوں نہیں ہو سکتے
10.لوگ آتے ہیں پر قریب سے گزر جاتے ہیں


11.کعبہ مشرفہ کو کیوں چھپا دیا گیا
12.بھارت کے مسلمانوں سے حرم مکی کے ممبر شریف کا کیا رشتہ ہے
13.میں دیکھنے کی چیز ہوں مجھے ضرور دیکھیں
14.میرا نام حطیم ہے - کیا میں مکمل طور سے کعبہ کا اندرونی حصہ ہوں
15.سیدنا عباس رضی الله تعالی عنہہ کے مکان مبارک کا نشان آج بھی دیکھا جا سکتا ہے




16. جب گھڑیاں ایجاد نہیں ہوئی تھیں


17. مسجد جعرانہ کا نام مسجد جعرانہ کیوں پڑا


18. طواف تو کبھی نہیں رکتا


19. ایک حاجی زیادہ سے زیادہ کتنے دن حالت احرام میں رہ سکتا ہے
 


حلی لوگ حرمی لوگ اور آفاقی لوگ کون ہوتے ہیں . 20


21.  کیا ہجر اسود حادثات کا شکار ہوتا رہا
 


22. قرآن پاک میں ''عدوۃ الدنیا " کس مقام کو کہا گیا ہے ؟ ہم سے اکثر نے یہ  مقام  دیکھا بھی ہوگا
-


23. کیا آپ کے علم میں ہے کہ سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے دور خلافت میں جب پہلی تراویح با جماعت پڑھائی گئی تو اسکے حافظ و امام کون تھے ؟


24. کعبہ مشرفہ کے اندر یہ الگ سا نشان اس بات کا ثبوت ہو سکتا ہے کہ اس میں حقیقت ہو -