کیا حجر
اسود حادثات کا شکار ہوتا رہا ؟ ( جاننے کے لیے پڑھیے )
=====================================
جی ہان تاریخ
بتاتی ہے کہ کم و بیش 6 مرتبہ حجر اسود کے ساتھہ ایسے واقعیات
پیش یے جنھیں ہم حادثات کا نام دے سکتے ہیں - حادثات کی یہ
تعداد حتمی نہیں لیکن تاریخ کی کتابوں میں درج نمایاں حادثات
کی تعداد بھر حال 6 ہے - آیے ان پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں
-
جنّت سے بھیجے گیے اس پتھر کو سب سے پہلے سیدنا ابراھیم علیہ
سلام نے کعبہ مشرفہ کے اس کونے میں نصب کیا جہاں آج بھی آپکو
یہ نظر اتا ہے -
1 - جب بنو بکر بن عبد مناہ نے قبلہ '' جرہم '' کو مکّہ سے
نکلنے پر مجبور کیا تو انہوں نے مکّہ سے بے دخل ہوتے ہوے کعبہ
میں رکھے دو سونے کے بنے ہرنوں کے ساتھہ '' حجر اسود '' کو
کعبہ کی دیوار سے نکال کر زم زم کے کنویں میں دفن کر دیا اور
مجبورا'' یمن کی جناب کوچ کر گیے -
الله تعالی کی حکمت دیکھیے کہ یہ پتھر زیادہ عرصے زم زم کے
کویئں میں نہیں رہا - جس وقت بنو جرہم کے لوگ حجر اسود کو زم
زم کے کنویں میں چھپا رہے تھے ایک عورت نے انھیں ایسا کرتے
دیکھ لیا تھا - اس عورت کی نشان دہی پر حجر اسود کو زم زم کا
کویں سے بازیاب کرا لیا گیا -
2 - ابو طاہر نامی شخص کی قیادت میں '' QARTAMAITHIAN نے مکّہ
مکرمہ کا محاصرہ کرلیا اور مسجد الحرام جیسے مقدس مقام پر
تقریبا'' سات سو انسانوں کو قتل کیا اور زم زم کے کنویں کو اور
مسجد الحرام کے احاطے کو انسانی لاشوں اور خون سے بھر دیا -
اسکے بعد اسنے مکّہ کے لوگوں کی قیمتی اشیا کو اور کعبہ مشرفہ
میں رکھے جواہرات کو غضب کر لیا - اس زمانے میں عقیدت مند سونے
, چاندی کی اشیا چڑھاوے اور نذرانے کے طور پر کعبہ میں رہتے
تھے - اسنے کعبہ کے غلاف کو چیر پھاڑ کر کے اپنے پیروکاروں میں
تقسیم کر دیا - کعبہ مشرفہ کے دروازے اور اسکے سنہری پر نالے
کو اکھاڑ ڈالا -
اور پھر بات یہیں ختم نہیں ہوئی اور 7 زیلھجھ 317 ہجری کو ابو
طاہر نے حجر اسود کو کعبہ مشرفہ کی دیوار سے الگ کردیا اور اس
کی جگہ کو خالی چھوڑ دیا اور اسکو موجودہ دور میں جو علاقہ ''
بحرین '' کہلاتا ہے وہاں منتقل کر دیا -
یہ حجر اسود کا ایک نہات تکلیف دہ دور تھا - تقریا'' 22 سال؛
حجر اسود کعبہ شریف کی دیوار سے جدا رہا - اس دور میں کعبہ
مشرفہ کا طواف کرنے والے صرف اس کی خالی جگہ کو چومتے یا اس کا
استلام کر تے تھے - ( استلام کے معنی لبوں سے بوسہ دینے کے
بجایے دور سے ہاتھوں کی ہتیلیوں کو چوم کر ہتیلیوں کا حجر اسود
کی جانب اشارہ کرنا ہوتا ہے ) -
پھر الله سبحان و تعالی کی مشیت دیکھیے کہ 22 سال بعد 10
زیلھجھ 339 ہجری کو'' سنبر بن حسن '' جس کا تعلق بھی
Karmathian ہی قبیلے سے تھا ، اس نے حجر اسود کو آزاد کرا یا
اور واپس حجر اسود کے اصل مقام پر پیوست کروا دیا -
اس وقت ایک مسلہ یہ ضرور درپیش آیا کہ کیا واقعی یہ اصل حجر
اسود ہی ہے یا نہیں تو اس وقت مسلمانوں کے ایک دانشور نے کہا
وہ اس کو ٹیسٹ کر کے بتا دیگا کہ یہی اصل حجر اسود ہے یا نہیں
کیوں کہ اس نے اس کے بارے میں احادیث کا مطعالہ کر رکھا ہے .-
اس نے حجر اسود پر آگ لگایی تو حجر اسود کو آگ نہیں لگی اور نہ
ہی وہ گرم ہوا - پھر اسنے اسکو پانی میں ڈبویا تو یہ پتھر ہونے
کے باوجود اپنی خصلت کے بر خلاف پانی میں ڈوبا نہیں بلکہ سطح
اب پر ہی تیرتا رہا - اس سے ظاہر ہو گیا کہ یہ اصل جنت کا پتھر
ہی ہے کیوں کہ جنت کا پتھر کا آگ سے اور غرق یابی سے بھلا کیا
تعلق ہو سکتا ہے -
3 - سن 363 ہجری میں ایک رومی شخص نے اپنے کلہاڑے سے حجر اسود
پر کاری ضرب لگآیی جس سے اس پر چٹخنے کا ایک واضح نشان پڑ گیا
- اس نے دوسری شدید ضرب لگانے کے لیے جیسے ہی اپنے کلہاڑے کو
اٹھایا . الله سبحان و تعالی کی مدد آن پہنچی اور قریب ہی
موجود ایک یمنی شخص نے جو اسکی یہ گھناونی کاروائی دیکھہ تھا ،
چشم زدن میں اس نے اسے قتل کر ڈالا اور اسکی حجر اسود پر دوسری
ضرب لگانے کی خواہش دل ہی میں رہ گئی -
4 - سن 413 ہجری میں فاطمید نے اپنے 6 پیروکاروں کو مکّہ بھیجا
جس میں سے ایک '' الحاکم العبیدی '' تھا جو ایک مظبوط جسم کا
مالک سنہرے بالوں والا طویل قد و قامت والا انسان تھا - وہ
اپنے ساتھہ ایک تلوار اور ایک crowbar لایا تھا -
اپنے ساتھیوں کے اکسانے پر اسنے دیوانگی کے عالم میں تابڑ توڑ
تین ضربیں ''حجر اسود '' پر لگا ڈالیں جس سے اسکی کرچیاں اڑ
گئیں - وہ ہزیانی کیفیت میں اول فول بکتے ہوے کہ رہا تھا کہ (
معاذ الله ) جب تک وہ اسے پورا نہ اکھاڑ بھینکے گا جب تک سکوں
سے نہ بیٹھے گا - بس اس موقع پر ایک مرتبہ پھر الله سبحان و
تعالی کی مدد آن پہنچی اور گھڑ سواروں کے ایک دستے نے ان سب
افراد کو گھیر لیا اور ان سب کو نہ صرف جہنم واصل کیا بلکہ
انہیں جلا بھی ڈالا -
5 - اسی طرح کا ایک واقعہ سن 990 ہجری میں بھی ہوا جب ایک غیر
عرب باشندہ اپنے ھتیار کے ساتھہ مطاف میں آیا اور اسنے حجر
اسود کو ایک ضرب لگا دی - اس وقت ، اسوقت کا ایک شہزادہ ''
شہزادہ نصیر '' مطاف میں موجود تھا جس نے اسے فوری طور سے موت
کے گھاٹ اتار دیا -
6 - سن 1351 ہجری کے محرم کے مہینے میں میں ایک افغانی باشندہ
مطاف میں آیا اور اسنے حجرہ اسود کا ایک ٹکڑا توڑ کر باہر نکال
دیا اور کعبہ کے غلاف کا ایک ٹکڑا چوری کر ڈالا -ا س نے کعبہ
کی سیڑھیوں کو بھی نقصان پہنچایا - کعبہ مشرفہ کے گرد کھڑے
محافظوں نے اسے پکڑ لیا - اور پھر اسے مناسب کارروائی کے بعد
موت کی سزا دے دی گئی -
اسکے بعد 28 ربیع الاول سن 1351 ہجری کو شاہ عبد العزیز بن عبد
الرحمن الفیصل السعود نے اس پتھر کو دوبارہ کعبہ مشرفہ کی
دیوار میں نصب کیا جو اس فاطر العقل افغانی نے نکال باہر کیا
تھا -
حجر اسود اس وقت ایک مکمل پتھر کی صورت میں نہیں ہے جیسا کہ یہ
جنت سے اتارا گیا تھا بلکہ حوا د ث زمانہ نے اس متبرک پتھر کو
جس کو بوسه دینے کے لیے اہل ایمان کے دل ہر وقت بےچین رہتے ہیں
آٹھہ ٹکڑوں میں تبدیل کردیا ہے جنھیں 1351 ہجری کو شاہ عبد
العزیز بن عبد الرحمن الفیصل السعود کے حکم پر اب ایک خاص
خوشبو والے کیمیکل میں جو خاص اسی کے لیے ہی بنایا گیا تھا ،
اس میں پیوست کر کے کعبہ کی دیوار میں رکھا دیا گیا ہے اور ا
الحمد الله یہ آج بھی ہماری نظروں کے سامنے موجود ہے -
آپکو یہ اھلا'' ریلز کیسی لگی - آپکی آراء کا انتظار رہے گا -
========================
اور پھر آپ کے پاس ایسی ہی بہت سی نادر معلومات پڑھنے اور انکی
تصاویر دیکھنے کے لیے وسیم احمد صدیقی کی ویب سایٹ
'' اھلا'' '' تو ہے ہی نا
www.ahlanpk.org
============================================
IN ENGLISH
===============
AN ACADEMIC ARTICLE
_______________________
HISTORY OF ACCIDENTS
WITH BLACK STONE
(hajra_e_asvad)
The Black Stone
1. It was Abraham (peace be upon him) who first fixed the
Black Stone in its position. It
is a precious stone from Paradise.
2. When Banu Bakr bin `Abd Manah bin Kinanah and Ghishan bin
Khuza`ah forced
Jurhum to leave Mecca, `Amr bin Al-Harith bin Mudad
Al-Jurhumi buried two golden
deer and the Black Stone in the Well of Zam zam. Then, he
set forth with the Jurhumi
fellows for Yemen.
3. The Black Stone did not rest for long in the Well of Zam
zam. A woman from
Khuza`ah led her people to its hiding place, for she had
seen Jurhum burying it. They,
therefore, restored it to its position. This took place
before the construction of Qusaiy
bin Kilab.
4. Under the leadership of Abu Tahir, the Karmathians seized
Mecca. They killed seven
hundred persons inside the Sanctuary while they were
clinging to the Ka`bah. With their bodies Abu Tahir filled
Zamzam
up and floored the Sacred Mosque and its precincts.
Moreover, he usurped the people's wealth, jewels of the
Ka`bah
and ripped its curtains apart. He shared out the covering of
the Ka`bah amongst his followers, practised plunder age,
pulled out the Ka`bah door and the golden waterspout. On the
seventh of Dhul-Hijjah, 317 A.H. Abu Tahir ordered
Ja`afar bin `Ilaj to remove the the Black Stone. That
followed committing many atrocities against those who
circumambulated the Sacred House, took seclusion for
worship, bowed, or prostrated themselves therein [in
Prayer].
The Karmathians took the Black Stone to Hajar (their
homeland), leaving its place in the Ka`bah empty. The
people,
seeking blessing, used to put their hands in its empty place
until the Black Stone had been restored by Sunbur bin
Al-Hasan the Karmathian on Tuesday, the Day of Sacrifice,
339 A.H. Thus, the Stone remained missing for about
twenty-two years.
5. In 363, a Roman approached the Black Stone and hit it
violently with an axe which made a scratch that is still
apparent
therein. He raised his arm to hit it again, but a Yemeni
stabbed him.
6. In the Year 413, the Fatimids sent some of their Egyptian
followers
who were induced by Al-Hakim Al-`Ubaidi. Among them was a
man
with reddish-blond hair, well built and tall. He carried a
sword and a
crowbar. He hit the Stone thrice and splinters flew. He
said, "Until
when will that Stone be worshipped? Neither Muhammad nor
`Ali
can prevent me from what I am doing. I am determined to pull
this
House down." Whereupon, he was surrounded by the Knights who
killed and burnt him together with his supporters."
7. In 990 A.H., a non Arab came with a crowbar in his hand
and hit the
Black Stone. Prince Nasser, however, stabbed him to death.
8. At the end of Muharram, 1351 A.H., an Afghani came and
pulled out a piece of the Stone, stole a piece of the Ka`bah
covering and a piece of silver from the Ka`bah ladder. The
guards caught him. Then, he has been sentenced to death as
punishment. On the 28th of Rabi` I, 1351 A.H., His Majesty
King `Abdul-'Aziz bin `Abdul-Rahman Al-Faisal Al-Sa'ud,
came from Ta'if to the Sacred Mosque where he re-affixed the
piece which had been pulled out by that damned person.
He used a chemical compound mixed with musk and ambergris
specially prepared by chemists to affix piece=
=
YOU WOULD HAVE NEVER READ
THESE AHLAN
ARTICLES
===================================
1.متکلم اور متکا کہاں
کھو گۓ ؟
2.اور زمین پھٹ گی
3. کعبہ مشرفہ میں
جانور بھی مقیم رہے
4.آج کی سا ینس اس
معجزے کو ثابت کر رہی ہے
5.آپ نے دیکھا تو ماشا
للہ بہت ہے لیکن کبھی غور کیا ہے ؟
6.کیا
آپکو '' مصلی جبریل
علیہ سلام '' کی اہمیت کا علم ہے
7.مطاف
کے ٹھنڈے پتھر اور
انکا اصل مسکن
8.کعبہ مشرفہ کا
باب مسدود دیکھیے
9.غیر مسلم مکّہ
مکرمہ میں داخل کیوں نہیں ہو سکتے
10.لوگ آتے ہیں پر قریب سے گزر جاتے ہیں
11.کعبہ مشرفہ
کو کیوں چھپا دیا گیا
12.بھارت کے
مسلمانوں سے حرم مکی کے ممبر شریف کا کیا رشتہ ہے
13.میں دیکھنے
کی چیز ہوں مجھے ضرور دیکھیں
14.میرا نام
حطیم ہے - کیا میں مکمل طور سے کعبہ کا اندرونی حصہ ہوں
15.سیدنا عباس
رضی الله تعالی عنہہ کے مکان مبارک کا نشان آج بھی دیکھا
جا سکتا ہے
16. جب گھڑیاں ایجاد نہیں ہوئی تھیں
17. مسجد جعرانہ کا نام مسجد جعرانہ کیوں
پڑا
18. طواف تو کبھی نہیں رکتا
19. ایک حاجی زیادہ سے زیادہ کتنے دن حالت احرام میں رہ
سکتا ہے
حلی
لوگ حرمی لوگ اور آفاقی لوگ کون ہوتے ہیں . 20
21.
کیا ہجر اسود حادثات کا شکار ہوتا رہا
22. قرآن پاک میں ''عدوۃ الدنیا " کس مقام کو کہا گیا ہے ؟
ہم سے اکثر نے یہ مقام دیکھا بھی ہوگا -
23. کیا آپ کے علم
میں ہے کہ سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے دور خلافت میں جب
پہلی تراویح با جماعت پڑھائی گئی تو اسکے حافظ و امام کون
تھے
؟
24. کعبہ مشرفہ کے
اندر یہ الگ سا نشان اس بات کا ثبوت ہو سکتا ہے کہ اس میں
حقیقت ہو -