قرآن پاک میں ''عدوۃ الدنیا " کس مقام کو کہا گیا ہے ؟ ہم سے اکثر نے یہ مقم دیکھا بھی ہوگا - 





قرآن پاک میں ''عدوۃ الدنیا " کس مقام کو کہا گیا ہے ؟ ہم سے اکثر نے یہ مقم دیکھا بھی ہوگا - 
( جاننے کے لیے پڑھیے )


سترھواں روزہ یوم الفرقان کہلاتا ہے یعنی وہ دن جس دن اسلام کی پہلی جنگ ''جنگ بدر '' ہوئی اور مسلمانوں کو رسول الله صلی اللہہ علیہ وسلم کی قیادت میں عظیم فتح
حاصل ہوئی- اس دن کی مناسبت سے میں نے اھلا'' کا یہ کویز آپکی خدمات میں پیش کیا تھا -

اس تصویر میں نظر انے والا پورا منظر بدر کے اس مقام کا ہے جہاں یہ غزوہ وقوع پزیر ہوا - کفار کے ایک ہزار کے لشکر جرار جس میں دو سو گھوڑے اور سات سو اونٹ شامل تھے ، کے سامنے تین سو تیرہ مومنین اسلام کا لشکر جس میں صرف دو گھوڑے اور ستر اونٹ تھے بہت ہی کمزور محسوس ہو رہا تھا جسکی نزاکت کا اندازہ رسول الله صلی اللہہ علیہ وسلم کو بھی تھا - اس موقع پر رسول الله صلی اللہہ علیہ وسلم نے الله کی بارگاہ میں تاریخ ساز دعا کچھ یوں کی:-

” اے الله ! یہ قریش ہیں اپنے سامان غرور کےساتھ آئے ہیں تاکہ تیرے رسول کو جھوٹا ثابت کریں۔ اے اللہ اب تیری وہ مدد آجائے جس کا تو نے مجھ سے وعدہ فرمایا۔ اے اللہ ! اگر آج یہ مٹھی بھر جماعت ہلاک ہوگئی تو پھر روئے زمین پر تیری عبادت کہیں نہیں ہوگی “

اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فتح کی بشارت دی اور ایک ہزار فرشتوں سے امداد فرمائی ’’سورۃ انفال‘‘ کی آیت نمبر نو میں اس کا ذکر ہے ۔

س تصویر میں آپ کو ایک مسجد کا مینار نذر آرہا ہے یہ وہ مقام ہے جہاں آج '' مسجد عریش '' قایم ہے اور اس ہے مقام پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے یہ تاریخ ساز دعا مانگی تھی- ''عریش '' عربی میں سائبان کو کہتے ہیں اور اس مقام پر اس وقت رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے لیے ایک سائبان بنایا گیا تھا -

’’سورۃ انفال‘‘ کی آیت نمبر نو میں جن ایک ہزار فرشتوں کا ذکر ہے وہ اس ہے پہاڑ پر اترے تھے جو تصویر میں نظر آرہا ہے . اس پہاڑ کو حرف عام میں آج کل
''جبل ملا یکہ '' یعنی فرشتوں کا پہاڑ کہتے ہیں - پانچ سو فرشتے سیدنا جبریل علیہ سلام کی قیادت میں اور جب کہ دوسرے پانچ سو فرشتے سیدنا مکایل علیہ سلام کی قیادت میں اس پہاڑ پر اترے اور مسلمانوں کی مدد کی اور کفّار کا لشکر جرار ابو جہل سمیت نیست و نابود ہو گیا -

گو کہ جس پہاڑ پر فرشتے اترے تھے اسے حرف عام میں '' جبل ملا یکہ '' کہتے ہیں لیکن قرآن پاک کی سوره الانفال کی ایک اور آیات نمبر بیالیس --٤٢-- میں اس پہاڑ سمیت بدر کے میدان کے اس حصے کو جہاں مسلمانوں کی فوج موجود تھی ''عدوۃ الدنیا " کے نام سے نشان دہی کی گیئ ہے جس کے معنی ( مدینہ سے ) قریب والی یعنی ادھر والی فوج کے ہیں - 

nearer side to madina ------its mean
=================================================


YOU WOULD HAVE NEVER READ
THESE AHLAN
ARTICLES
===================================

1.متکلم اور متکا کہاں کھو گۓ ؟

2.اور زمین پھٹ گی
3. کعبہ مشرفہ میں جانور بھی مقیم رہے
4.آج کی سا ینس اس معجزے کو ثابت کر رہی ہے

5.آپ نے دیکھا تو ماشا للہ بہت ہے لیکن  کبھی غور کیا ہے ؟


6.کیا آپکو '' مصلی جبریل علیہ سلام '' کی اہمیت کا علم ہے

7.مطاف کے ٹھنڈے پتھر اور انکا اصل مسکن 

8.کعبہ مشرفہ کا باب  مسدود دیکھیے
9.غیر مسلم مکّہ مکرمہ میں داخل کیوں نہیں ہو سکتے
10.لوگ آتے ہیں پر قریب سے گزر جاتے ہیں


11.کعبہ مشرفہ کو کیوں چھپا دیا گیا
12.بھارت کے مسلمانوں سے حرم مکی کے ممبر شریف کا کیا رشتہ ہے
13.میں دیکھنے کی چیز ہوں مجھے ضرور دیکھیں
14.میرا نام حطیم ہے - کیا میں مکمل طور سے کعبہ کا اندرونی حصہ ہوں
15.سیدنا عباس رضی الله تعالی عنہہ کے مکان مبارک کا نشان آج بھی دیکھا جا سکتا ہے




16. جب گھڑیاں ایجاد نہیں ہوئی تھیں


17. مسجد جعرانہ کا نام مسجد جعرانہ کیوں پڑا


18. طواف تو کبھی نہیں رکتا


19. ایک حاجی زیادہ سے زیادہ کتنے دن حالت احرام میں رہ سکتا ہے
 


حلی لوگ حرمی لوگ اور آفاقی لوگ کون ہوتے ہیں . 20


21.  کیا ہجر اسود حادثات کا شکار ہوتا رہا
 


22. قرآن پاک میں ''عدوۃ الدنیا " کس مقام کو کہا گیا ہے ؟ ہم سے اکثر نے یہ  مقام  دیکھا بھی ہوگا
-


23. کیا آپ کے علم میں ہے کہ سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے دور خلافت میں جب پہلی تراویح با جماعت پڑھائی گئی تو اسکے حافظ و امام کون تھے ؟


24. کعبہ مشرفہ کے اندر یہ الگ سا نشان اس بات کا ثبوت ہو سکتا ہے کہ اس میں حقیقت ہو -