7
مطاف کے ٹھنڈے پتھر اور انکا اصل مسکن


کعبہ مشرفہ کے اطرف جو صحن ہے جسے ''مطاف '' کہتے ہیں ١٩٥٣ تک ایسا نہیں تھا جیسا کہ آج کل آپ کو نظر آت
ہے - اسکا فرش عام سیمنٹ سے بنایا گیا تھا بلکہ اسکا کچھ حصہ ناپختہ بھی تھا .اور مکّہ کی چچلاتی دھوب میں یہ فرش انتہائی گرم ہو جاتا تھا - گو کہ توحید کے متوالے اس تبتے فرش پر بھی انتہائی جذبے سے طواف کرتے نظر آتے تھے اور اس فرش کی تپش انکے جذبہ ایمانی میں روکاوٹ نہیں تھی لیکن بہرحال اسکی تپش ایک مسلہ تو تھی - یہاں یہ بات واضح کرنا بھی ضروری ہے کہ حج یا عمرے کے احرام کی ایک ضروری شرط یہ بھی ہے کہ مردوں کے پیروں کی سامنے والی اوپری ہڈی کھلی رہے - گویا انھیں طواف برہنہ پا ہی کرنا ہوتا ہے -

پہلی سعودی تعمیر کے دوران اس بات کی ضرورت محسوس کی گئے کہ ''مطاف '' کا فرش کچھہ اس طرح بنایا جائے کہ سخت سے سخت دھوپ میں بھی یہ ٹھنڈا رہے اور سورج کی تیز کرنیں اس پر اثر انداز نہ ہو سکیں - اس کے لیے ضروری تھا کہ دنیا کے طول عرض کے مختلف پتھروں کی چھان بین کی جائے اور کوئی ایسا پتھر تلاش کیا جاتے جو دھوپ کی کم از کم تپش کو اپنے اندر جذب کر سکے -

پھر الله کی مدد سے ایک ایسا ماربل دنیا کے ایک حصے میں مل گیا جسکی خصوصیت یہ تھی کہ وہ سورج کی کرنوں کی تپش کا بڑا حصہ منعکس کر دیتی تھی - گویا اس ماربل میں یہ خاصیت تھی کہ وہ نہ ہونے کے برابر تپش اپنے اندر جذب کرتی تھی - بس پھر اسی ماربل کو مطاف میں لگوادیا گیا جو آج بھی لگا ہے اور آج کے حج و عمرہ کرنے والے چلچلاتی دھوپ میں بھی اسکی ٹھنڈک اپنے تلووں میں محسوس کرتے ہیں - یہ ماربل کی سلیں ہیں جو اتنی بڑی ہیں کہ ایک سل کے اندر رہتے ہوے ایک شخص بآسانی رکوع و سجود کر سکتا ہے -

اھلا'' الحمد اللّه اپنے اس انتہائی چھوٹے سے فورم سے آپکی خدمت میں آج کے کویز کے ذریعہ ایک ایسی تصویر پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہے جس میں آج سے پچاس سال قبل اس ٹھنڈے ماربل کو مطاف میں لگتے ہوے دکھایا گیا ہے

مطاف میں لگے یہ ٹھنڈے پتھر '' تهیسؤس ماربل ''
[ Thassos Marble ] کہلاتے ہیں جس کے زخائر یونان کے ایک جزیرے '' تهیسؤس '' میں موجود ہیں اور اس ماربل کا نام اس جزیرے کا نام پر ہی پڑا ہے - یہ جزیرہ یونان کے مین ائی لینڈ سے سات کلو میٹر جنوب مین واقعہ ہے اور اسکا کل رقبہ ١٤٦ اسکویر میل ہے - 

یونان کے یہ جزیرہ '' تهیسؤس '' اپنی قسمت پر جتنا رشک کرے کم ہے کیوں کے یہ واقع تو '' دار الکفر '' مین ہے لیکن اسکے پتھروں کو مطاف اور کعبہ مشرفہ سے ایسی نسبت ملی ہے جو کسی اور کے نصیب مین نہیں - اس جزیرے کے پتھروں ہر دم رکوع ، سجود اور طواف کی عبادتیں سجتی رہتی ہیں - عبادتوں کا ایک ایسا سلسلہ متواتر ہے جو کبھی تھمتا نہیں اور قیامت تک تھمےگا بھی نہیں -- یہ تو بس میرے رب کا کرم ہے کہ وہ جسکو چاہیں عزت دیں اور جس کو چاہیں اپنا پسندیدہ بنا کر اپنے سے قریب کر لیں - الله اکبر


======================================================



YOU WOULD HAVE NEVER READ
THESE AHLAN
ARTICLES
===================================

1.متکلم اور متکا کہاں کھو گۓ ؟

2.اور زمین پھٹ گی
3. کعبہ مشرفہ میں جانور بھی مقیم رہے
4.آج کی سا ینس اس معجزے کو ثابت کر رہی ہے

5.آپ نے دیکھا تو ماشا للہ بہت ہے لیکن  کبھی غور کیا ہے ؟


6.کیا آپکو '' مصلی جبریل علیہ سلام '' کی اہمیت کا علم ہے

7.مطاف کے ٹھنڈے پتھر اور انکا اصل مسکن 

8.کعبہ مشرفہ کا باب  مسدود دیکھیے
9.غیر مسلم مکّہ مکرمہ میں داخل کیوں نہیں ہو سکتے
10.لوگ آتے ہیں پر قریب سے گزر جاتے ہیں


11.کعبہ مشرفہ کو کیوں چھپا دیا گیا
12.بھارت کے مسلمانوں سے حرم مکی کے ممبر شریف کا کیا رشتہ ہے
13.میں دیکھنے کی چیز ہوں مجھے ضرور دیکھیں
14.میرا نام حطیم ہے - کیا میں مکمل طور سے کعبہ کا اندرونی حصہ ہوں
15.سیدنا عباس رضی الله تعالی عنہہ کے مکان مبارک کا نشان آج بھی دیکھا جا سکتا ہے




16. جب گھڑیاں ایجاد نہیں ہوئی تھیں


17. مسجد جعرانہ کا نام مسجد جعرانہ کیوں پڑا


18. طواف تو کبھی نہیں رکتا


19. ایک حاجی زیادہ سے زیادہ کتنے دن حالت احرام میں رہ سکتا ہے
 


حلی لوگ حرمی لوگ اور آفاقی لوگ کون ہوتے ہیں . 20


21.  کیا ہجر اسود حادثات کا شکار ہوتا رہا
 


22. قرآن پاک میں ''عدوۃ الدنیا " کس مقام کو کہا گیا ہے ؟ ہم سے اکثر نے یہ  مقام  دیکھا بھی ہوگا
-


23. کیا آپ کے علم میں ہے کہ سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے دور خلافت میں جب پہلی تراویح با جماعت پڑھائی گئی تو اسکے حافظ و امام کون تھے ؟


24. کعبہ مشرفہ کے اندر یہ الگ سا نشان اس بات کا ثبوت ہو سکتا ہے کہ اس میں حقیقت ہو -