میدان غزوہ خندق
( مسجد فتح اور مسجد سلمان فارسی رضی الله تعالی عنہ )

=================================





ہم یہاں ان دو عظیم روحانی  مساجد کا ذکر کرتے ہیں جہاں

معرکہ غزوہ خندق ظہور پزیر ہوا تھا - اہل مدینہ اس میدان کو حرف عام میں '' سبع مساجد '' کہتے ہیں اور شاید اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ اب سے چند سالوں قبل تک اس میدان میں سات چھوٹی چھوٹی مساجد عین اس مقام پر بنی تھیں جہاں '' غزوہ خندق '' کے موقع پر عظیم اور جید صحابۂ اکرام نے اپنے خیمے نصب کیے تھے اور یہ مساجد ان ہی خیموں کی یاد دلایا کرتی تھیں - عربی میں سبع ، سات کو کہتے ہیں

آپ یھاں ایک بہت بڑی مسجد بنادی گئی ہے جو پورے غزوہ خندق کے میدان کو کوور کرتی ہے جسکی بنا پر کچھ یہ چھوٹی مساجد ختم کر دی گئ ہیں اور اب شاید انکی تعداد صرف چار رہ گئی ہے - آج کی تصویر میں آپکو جو دو مساجد نظر آ رہی ہیں ، یہ میدان خندق کی سب سے متبرک اور تاریخی 'مساجد ہیں - تصویر میں جہاں نمبر ''دو '' لکھا ہے ، اس مسجد کا نام ''مسجد سلمان فارسی '' ہے اور اس مقام پر انکا خیمہ نسب تھا - یہ وہ عظیم المرتب صحابی تھے جنہوں نے اس غزوہ کے موقع پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو خندق کھودنے کا مشوره دیا تھا تا کہ کفّار کو آگے انے سے روکا جاتے - اہل عرب اس وقت تک '' خندق '' کے تصور سے نا آشنا تھے اور سیدنا سلمان فارسی رضی الله تعالی عنہ کا تعلق فارس سے تھا جہاں خندق کا تصور عام تھا - رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو انکی یہ تجویز بہت پسند آئ اور پھر اس میدان میں خندق کھودی گئی اور اس جنگ کا نام ہی ''غزوہ خندق '' پڑ گیا - اس میدان کی زیارت کرنے والے اس مسجد میں ضرور نفل ادا کرتے ہیں اور اسکی روحانیت سے لطف اندوز ہوتے ہیں -


ایک اور مسجد جو آپکو '' جو قدرے اونچائی پر بنی نظر آ رہی ہے '' مسجد فتح '' کھلاتی ہے جو اس میدان کی سب سے متبرک اور عظیم مسجد ہے - اس مقام پر الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے مسلمانوں کی کامیابی کے لیے الله سبحان و تعالی سے تین روز تک مسلسل گڑ گڑ ا گڑ گڑ ا کے دعایں مانگی کہ الله سبحان و تعالی نے اس مقام پر آیات سورہ الاحزاب نازل فرمائی اور مسلمانوں کو کامیابی کی نوید سنائی گئی-

سورہ الاحزاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم
9. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَاءَتْكُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًاO

9. اے ایمان والو! اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو جب (کفار کی) فوجیں تم پر آپہنچیں، تو ہم نے ان پر ہوا اور (فرشتوں کے) لشکروں کو بھیجا جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب دیکھنے والا ہے -


- آج بھی جو لوگ اس میدان خندق کی زیارت پر جاتے ہین ، اس مسجد پر نفل نماز پڑھنے کی سعادت ضرور حاصل کرتے ہیں لیکن کم لوگوں کو اس مسجد سے جڑی دو اہم باتوں کا علم ہے - اگر اہل ایمان کو رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی ذات اقدس سے منسوب ان دو باتوں کا علم ہوجاتے تو انکی نفل نماز کا مزہ دو چند ہو سکتا ہے -

کیا آپ یہ دونوں باتیں بتا سکتے ہیں جو اس مقام اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی ذات اقدس سے منسوب ہیں .

============================================================

پلیز جواب نوٹ فرمالیں
================
مسجد فتح کی زیارت کو جب بھی جائیں اور اس ،مقام پر دو رکعات نماز نفل ادا کریں تو دو باتیں ضرور ذہن میں رکھیں جس سے آپکی نماز کا مزہ دو چند ہو جاتے گا - پہلی بات تو یہ کہ رسول مکرم صلی الله علیہ و الہ وسلم نے غزوہ خندق کے موقع پر جب یہاں دوا مانگی تھی تو یہ صرف ایک کھلی جگہ تھی اور غالبا '' یہاں کوئی خیمہ نصب کیا گیا ہو گا لیکن آپ صلی الله علیہ و الہ وسلم کی ظاہری حیات طیبہ کے زمانے میں ہی اس مقام پر مسجد تعمیر ہوگی تھی اور اس کو فتح کی یادگار سے منسوب کر دیا گیا تھا - گویا اس مسجد کو تعمیر ہوے 1400 سو سال سے زاید کا عرصہ بیت چکا ہے -

اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ غزوہ خندق کے موقع پر آپ صلی الله علیہ و الہ وسلم نے جس طرح گڑ گڑا گڑ گڑا کے الله سبحان و تعالی سے اس مقام پر دعا مانگی اور اسکے نتیجے میں جس طرح سورہ فتح کی آیات نازل ہوئیں اور اسلامی لشکر فتحیاب ہوا اسکی فضیلت کو مد نظر رکھتے ہوے ، فتح خندق کے بعد میں بھی جب کبھی رسول الله صلی الله علیہ و الہ وسلم کو کوئی مشکل پیش آتی تو آپ اسی مسجد میں تشریف لاتے تھے اور خوب دعایئں مانگتے تھے - گویا ہم کہ سکتے ہیں کہ یہ مقام دعایئں مستجاب ہونے اور قبول ہونے کا متبرک مقام ہے -

ہم گنہگار بھی رسول الله صلی الله علیہ و الہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہوے آج بھی راسخ عقیدے کے ساتھہ مسجد فتح میں اپنی دعاؤں کو گڑ گڑا گڑ گڑا کر الله سبحان و تعالی کے حضور پیش کر سکتے ہیں جو یقینا مستجاب ہو سکتی ہیں -٠٠٠٠

'' اور ہر بات کا بہترین اور کامل علم الله سبحان و تعالی کو ہی ہے - ہم تو ناقص العقل اور کم علم ہیں اور ہر بھول چوک ، کمی بیشی پر الله سبحان و تعالی سی معافی کے خواستگار ہیں ''
==========================

NEXT PAGE
PREVIOUS PAGE
 LIST PAGE