سیدہ
بی بی رقیہ - ' جنت البقع'' کی مدفون پہلی
خاتون
===================================
اسلامی تاریخ کے پہلے رمضان کا پہلا مہمان - کون
اور کہاں ؟
===================================
ہر رمضان المبارک میں آخر ہم اس
معصوم ہستی کی وفات کو کیوں بھول جاتے ہیں
کیا انکی محبت بطور مسلمان ہمارے دلوں
میں نہیں ہونی چاہے ؟ہم ہر سال انکی وفات
کیوں فراموش کر دیتے ہیں ؟
===================================

جس قبر پر 3 کا ہندسہ درج ہے یہ '' بی بی سیدہ رقیہ
رضی الله تعالی
عنہا ''کی قبر
مبارک ہے
سن
2 ہجری میں رمضان کے روزے فرض ہو چکے تھے - مسلم
خوش تھے مگر عیار کفّار قریش بدر کے مقام پر
مسلمانوں سے جنگ کرنے ان پہنچے تھے - اسکی اطلاع
ملتے ہی رسول الله صلی الله علیہ وسلم بھی تین سو
تیرہ افراد پر مشتمل اپنی مختصر سی فوج لیکر بدر
کی جانب کوچ کر رہے تھے - لیکن اس موقع پر آپکی
بیٹی '' سیدہ رقیہ رضی الله تعالی عنہا '' شدید
علیل ہو گیئں -
وہ چیچک کے عارضے میں مبتلا تھیں - آپ '' سیدنا
عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ '' کی زوجہ تھیں
اور آپکی بیماری کی وجہ سے رسول الله صلی الله
علیہ وسلم نے '' سیدنا عثمان بن عفان رضی الله
تعالی عنہ '' کو بدر کی جنگ میں شرکت سے منع
فرمایا اور انکو مدینہ میں رہ کر'' سیدہ رقیہ رضی
الله تعالی عنہا '' کی تیمارداری کا مشورہ دیا -
مسلمانوں کا مختصر سا قافلہ شوق شہادت میں '' بدر
'' کی جانب روانہ ہوگیا - آج کی پوسٹ میں بدر کے
واقعہ کو تفصیلا'' بیان کرنا مقصود نہیں - بس اتنا
ذکر کافی ہے کہ رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کی
دعاؤں سے الله سبحان و تعالی نے فرشتوں سے
مسلمانوں کی مدد کی اور مسلم فتحیاب ہوے - دشمن کو
شکست کی ہزیمت سے دو چار ہونا پڑا -
مسلموں کو قافلہ خوشی خوشی مدینہ کی جانب واپس لوٹ
رہا تھا لیکن کسی کے علم میں یہ نہ تھا کہ اس جنگ
کے دوران رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی لخت جگر
'' بی بی رقیہ رضی الله تعالی عنہا '' کی طبیعت
مزید خراب ہو گئی اور رسول الله صلی الله علیہ
وسلم کے مدینہ پہنچنے سے قبل آپ اپنے مالک حقیقی
سے جا ملیں -
سیدنا عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ نے اپنی
زوجہ اور دختر رسول صلی الله علیہ وسلم کو مدینہ
کے مقدس قبرستان '' جنت البقع'' میں دفن کروایا -
اور اس طرح دختر رسول صلی الله علیہ وسلم '' سیدہ
بی بی رقیہ '' وہ پہلی ہستی قرار پائیں جو رمضان
کے مبارک مہینے میں وفات پا کر '' جنت البقع'' کی
مستقلا'' مہمان بنی -
'' سیدہ بی بی رقیہ '' سے پہلے صرف ایک ہستی ''
جنت البقع'' میں دفن ہو چکی تھیں جو '' سیدنا
عثمان بن معطون '' تھے جنکی تدفین یقینا'' رمضان
میں نہیں ہوئی تھی - اس لیے یہ بھی کہا جا سکتا ہے
کہ تاریخ اسلام کے پہلے رمضان میں '' جنت البقع''
میں سپرد خاک ہونے والی پہلی محترم ہستی سیدہ رقیہ
رضی الله تعالی عنہا پہلی خاتون مسلمان بھی تھیں
جو '' جنت البقع'' میں دفن ہوئیں تاہم بحیسیت
مجموعی انکا دوسرا نمبر تھا -
اور اسکو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اسلامی تاریخ
کے پہلے رمضان میں پہلی وفات پانے والی ہستی '' بی
بی سیدہ رقیہ رضی الله تعالی عنہا '' تھیں اور یوں
رمضان کی مبارک کی ساعتوں میں '' جنت البقیع '' کی
پہلی مہمان بننے والی ہستی کا اعزاز بھی '' بی بی
سیدہ رقیہ رضی الله تعالی عنہا '' کو حاصل ہوا -
زیر نظر تصویر میں جس قبر پر 3 کا ہندسہ درج ہے یہ
'' بی بی سیدہ رقیہ رضی الله تعالی عنہا ''کی قبر
مبارک ہے اور ابکے ساتھ دو اور قبور رسول الله صلی
الله علیہ وسلم کی دو اور بنات کی ہیں -
تاریخ بتاتی ہے کہ جب سیدہ رقیہ کو دفنا کر لوگ
واپس آ رہے تھے اسوقت بدر کا فتحیاب قافلہ مدینہ
میں داخل ہوا اور پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم کو
یہ غمزدہ کرنے والی خبر ملی -
=======================
رُقَیۃ بنت رسول اللہ (متوفی2ھ.) حضرت محمد اور
خدیجہ کی بیٹی جو حبشہ اور مدینہ کی طرف ہجرت کرنے
والوں میں شامل تھیں۔ شروع میں ابو لہب کا بیٹا
عتبہ سے شادی کی اور «تَبَّتْ یدَا أَبِی لَہَبٍ
وَتَبَّ»، کی آیت نازل ہونے کے بعد عتبہ نے اسے
طلاق دی۔ اور پھر عثمان بن عفان سے شادی کی۔ سنہ
دو ہجری کو وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن
ہوئیں۔
NEXT
PAGE
PREVIOUS PAGE
LIST PAGE