تاریخی مسجد جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لمبا سجدہ ادا فرمایا تھا.
اس وجہ سے اس مسجد کو مسجد سجدہ کہا جاتا ہے
اسکو مسجد اسواف بھی کہتے ہیں. اسلئے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اسواف کے ایک باغیچہ میں تشریف لے گئے اور طویل سجدہ کیا:
علامہ سمہودی کے نزدیک اسواف اس مسجد کے قریب ایک جگہ کا نام ہے
(نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا سجدہ شکر.)
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم بیت المال کے صدقات کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں قبلہ رخ ہو کر سجدے میں چلے گئے اور بہت لمبا سجدہ کیا. مجھے خیال آیا کہ کہیں آپ صلی علیہ والہ وسلم کی روح قبض نہ ہو گئ ہو میں آپ کے قریب ہو کر بیٹھ گیا. تو آپ نے سر اٹھایا اور فرمایا کون ہو؟ میں نے عرض کیا کہ عبدالرحمن ہوں؛آپ نے فرمایا کہ کیا بات ہے. میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ میں ڈر گیا کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی جان نہ قبض کر لی ہو. آپ نے فرمایا جبریل نے آ کر مجھے خوشخبری دی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو آپ پر دورود پڑهے گا. میں اس پر رحمت نازل کروں گا اور جو آپ پر سلام پڑهے گا میں اسے سلامتی دوں گا. تو پھر میں نے بارگاہ الہی میں سجدہ شکر ادا کیا.
( مسندِ احمد) بہقی. شعب الایمان)
(محل وقوع) مسجد نبوی کے 26 نمبر گیٹ سے باہر نکلے تو 900 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے. اسے شارع ابو زر غفاری بھی کہا جاتا ہے. مسجد کے ساتھ مدینہ منورہ کا اڈہ بھی ہے اور اسے نقل جماعی کہا جاتا ہے. ( حافظ ذوالفقار مدنی)