SPOT SUCKED 40
IMPUGENTS
چالیس گستاخ یہاں دھنس گیے
ا
مسجد
نبوی کے '' ریاض الجننہ ''میں موجود اس ''ممبر رسول '' صلی
الله علیہ وسلم ( کالا تیر دیکھیں ) کو اپنی آنکھوں کا مرکز
بناتے ہوے آپ لال اور نیلے تیروں پر نظر دوڑائیں -
لال تیر مسجد نبوی کے ایک اہم اور قدیم دروازے
'' باب السلام '' کی جانب اشارہ کر رہا ہے جبکہ نیلا تیر ''
روضۂ اقدس '' اور اسکی جانب بنے دروازے '' باب الپقیع '' کی
جانب اشارہ کر رہا ہے اور کالا تیر ان دونوں دروازوں کے بیچ
''ممبر رسول'' صلی الله علیہ وسلم کی جانب اشارہ کر رہا -
اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اگر کوئی '' باب السلام '' سے
مسجد نبوی میں داخل ہوکر روضۂ اقدس کی جانب آگے بڑھے تو اسے
روضۂ اقدس آنے سے پہلے ''ممبر رسول '' صلی الله علیہ وسلم کے
پیچھے یہ مقام ملے گا جسے میں نے کالےچوکور خانے میں دکھایا ہے
-
یعنی ممبر شریف الٹے ہاتھہ پر ہوگا اور آپ تقریبا'' اس چوکور
خانے کے قریب کھڑے ہوں گے - عموما'' یہاں سرخ رنگ کے قالین
بچھے ہوتے ہیں اور لوگوں کو یہ مقام نظر نہیں آتا لیکن اگر
زیرائن کو علم ہو کہ وہ کس تاریخی مقام پر کھڑے ہیں تو وہ چند
لمحے یہاں رک کر ضرور الله سبحان و تعالی کی کبرائی اور بڑائی
بیان کریں گے جسکے قبضہ قدرت میں سب کچھہ ہے اور انسان کی
قوتیں تو ناقص کمزور اور بے اعتبار ہیں - یہ نادر تصویر اسوقت
لیے لی گئی جب قالین ہٹا کر اس مقام کی صفائی کی جارہی تھی -
طبری نے اپنی کتاب ' الریاض النضرہ ''میں اس کا ذکر یوں کیا ہے
-
حلب [ شام ] کے کچھ لوگ مدینہ آیے اور اسوقت کے مدینہ کے گورنر
کے لیے تحائف لائے - انکی خواہش تھی روضۂ مبارک میں داخل ہو کر
سیدنا ابو بکررضی الله تعالی عنہ اور سید عمر رضی الله تعالی
عنہ کے اجسام مبارک کو یہاں سے نکل کر معاذ الله باہر پھنکدیں
- انھوں نے گورنر سے ساز باز کی اور گورنر نے منظوری دیدی -
گورنر نے مسجد کے خادم سے کہا کہ اگر رات کو کچھ لوگ مسجد نبوی
میں آئین تو ان کے لیے مسجد کا دروازہ کھول دینا اور وہ جو کچھ
کرنا چاہیں تو اس میں مداخلت نہ کرنا -عشا کی نماز کے کافی دیر
بعد کسی نے '' باب السلام ''( تصویر میں لال تیر کو دیکھیں )
پر دستک دی -
خادم جو بہت دیندار مگر کمزور انسان تھا . اس نے دروازہ کھول
دیا - تقریبا'' چالیس آدمی مسجد نبوی میں داخل ہوے - انکے پاس
توڑ پھوڑ اور کھدائی کے ہتیار تھے - خادم سہم گیا اور ایک کونے
میں دبک کر بیٹھ گیا اور سب دیکھنے لگا اور اس پورے واقعہ کا
وہی واحد شاہد اور گواہ تھا-
وہ ناہنجار لوگ تیزی سے ناپاک عزائم لیے روضۂ اقدس( تصویر میں
نیلا تیر دیکھیں ) کی جانب بڑھنے لگے - ابھی وہ ممبر رسول صلی
الله علیہ وسلم تک بھی نہ پہنچ سکے تھے کہ الله کریم کے حکم سے
زمین شق ہو گئی اور وہ سب کے سب اپنے ہتیاروں سمیت یہیں پیوست
خاک ہو گے - [ تصویر میں چوکور خانےکو دیکھیں ] -
صبح جب گورنر نے خادم سے دریافت کیا تو اسنے پورا واقعہ سنا
دیا - گورنر کو یقین نہ آیا لیکن جب اسنے خود وہاں جا کر دیکھا
تو زمین کو دھنسا ہوا پایا اور یقین کرنے پر مجبور ہوگیا -
سوره انفال میں الله رحیم فرماتے ہیں
'
اور وہ اپنا سا مَکر کرتے تھے اور اللّٰہ اپنی خفیہ تدبیر
فرماتا تھا اور اللّٰہ کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر ہے ''
--------یہ آیت مبارکہ یہاں بالکل صادق آتی ہے---------
مبارک مقام میں موجود مبارک ہستییوں کے خلاف ناپاک سازش کرنے
والوں کا کیا انجام ہوا اسکی یاد میں آج بھی مسجد النبوی یہ
چوکور خانہ بنا ہوا ہے - - گویا تصویر میں کالا چوکور خانہ اس
مقام کی نشان دہی کر رہا ہے جہاں دھنسنے کا یہ عبرت ناک واقعہ
پیش آیا تھا-
=====================================================
==========================
NEXT PAGE
PREVIOUS PAGE
LIST PAGE