مسجد عتبان بن مالک بھی منطقۂ قبا کی مساجد میں سے ایک ہے۔ ابن
عتبان، جوانصار کے نقیبوں میں سے تھے؛
انھوں نے رسول خدا(ص) کو اپنے گھر میں آنے
کی دعوت دی تاکہ وہ آپ(ص) کی نماز کے لئے ایک مقام تعمیر کریں۔ اس کی
وجہ یہ تھی کہ کبھی سیلاب ان کے گھر اور مقامی مسجد کے درمیان حائل ہوجاتا
تھا۔ رسول خدا(ص) ان کے گھر میں حاضر
ہوئے اور ان کے گھر کے ایک گوشے میں نماز ادا پڑھی اور وہی مقام مسجد کے عنوان سے پہچانا
گیا۔
عتبان نام، قبیلۂ سالم سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے،عتبان بن مالک بن عمرو بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم بن عمرو بن عوف بن خزرج،قبا کے قریب مکان تھا اور اپنے قبیلہ کے سردار تھے۔
اسلام
ہجرت سے قبل مسلمان ہوئے
غزوات اور دیگر حالات
صاحب طبقات کے قول کے مطابق حضرت عمرؓ سے اخوت تھی،غزوۂ بدر میں شریک تھے (بخاری:۲/۵۷۲) جب نابینا ہوگئے تو باقی غزوات میں شرکت نہ کرسکے۔
مسجد بنی سالم کے امام تھے، مسجد اورمکان کے درمیان ایک وادی پڑتی تھی ،بارش ہوتی تو تمام پانی وہاں جمع ہوجاتا تھا، نظر کمزور تھی، پانی میں سے ہوکر مسجد تک جانا نہایت دشوار تھا،آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ ایسی حالت میں گھر میں نماز پڑہتا ہوں، آپ کسی روز میرے ہاں تشریف لاکر نماز پڑھ دیں تو اسی کو سجدہ گاہ بنالوں، فرمایا بہتر ہے، میں آؤں گا دوسرے دن حضرت ابوبکرؓ کے ہمراہ تشریف لائے اور اجازت لیکر اندر داخل ہوئے ،پوچھا تم کہاں نماز پڑھنا چاہتے ہو، انہوں نے وہ مقام جہاں ہمیشہ نماز پڑہتے تھے بتادیا، آنحضرتﷺ نے وہیں دورکعتیں ادا کیں اس کے بعد تھوڑی دیر توقف فرمایا اور گوشت تناول فرما کر واپس تشریف لے گئے۔
نابینا
ہونے پر آنحضرتﷺ سے درخواست کی کہ اب
مکان میں نماز پڑھ سکتا ہوں ارشاد ہوا کہ اذان کی آواز پہنچتی ہے؟
چونکہ اذان سنتے تھے اس لئے آنحضرتﷺ نے اجازت نہیں دی۔