غزوہ خندق اوراسکا قبرستان


غزوہ خندق اسلام کا تیسرا عظیم ترین حق و باطل کا معرکہ ہے جس کے مقام کو آج کے اہل مدینہ '' سبعہ مساجد '' کہ کر پکارتے ہیں اور یہ مدینہ شہر میں ہی موجود ہے - بہت کم ہی حجاج اور زایرین عمرہ ایسے ہونگے جنہوں نے اس مقام کی زیارت نہ کی ہوگی - 

جنگ احد کے بعد قریش ، یہودی اور عرب کے دیگر بت پرست قبائل کے درمیان طے یہ پایا کہ مل جل کر اسلام کو ختم کیا جائے۔ اسلام کے خلاف اس اتحاد کو قرآن نے احزاب کا نام دیا ہے۔ اسی لیے جنگ خندق . جنگ احزاب کے نام سے بھی مشہور ہے - 

ابوسفیان کی قیادت میں دیگر قبائل سیمت دس ہزار پیدل فوجی، 300 گھڑ سوار اور 1500 کے قریب شتر سوار (اونٹوں پر سوار) اس جنگ میں کفّار کی جانب سے لڑنے آیے ، جو اس زمانے میں اس علاقے کے لحاظ سے ایک انتہائی بڑی فوجی طاقت تھی۔ 

آقا دو جہاں سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو جب اس سازش کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب سے مشورہ کیا۔ سیدنا سلمان فارسی جنکا تعلق فارس سے تھا ، نے ایک دفاعی خندق کھودنے کا مشورہ دیا جو عربوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔ عرب خندق کے تصور سے اسوقت تک نہ آشنا تھے -

رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یہ مشورہ بہت پسند آیا چنانچہ خندق کی تعمیر شروع ہو گئی۔ کھدائی کے دوران حضرت سلمان فارسی کے سامنے ایک بڑا سفید پتھر آ گیا جو ان سے اور دوسرے ساتھیوں سے نہ ٹوٹا۔ آخر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خود تشریف لائے اور کلہاڑی کی ضرب لگائی۔ ایک بجلی سی چمکی اور پتھر کا ایک ٹکرا ٹوٹ کر الگ ہو گیا -

بیس دن میں خندق مکمل ہو گئی۔ جو تقریباً پانچ کلومیٹر لمبی تھی، پانچ ہاتھ (تقریباً سوا دو سے ڈھائی میٹر) گہری تھی اور اتنی چوڑی تھی کہ ایک گھڑ سوار جست لگا کر بھی پار نہ کر سکتا تھا۔ مسلمانوں کی تعداد 3000 کے قریب تھی -

کچھ دن کے بعد عمرو ابن عبدود کی قیادت میں پانچ سواروں نے خندق کو ایک کم چوڑی جگہ سے پار کر لیا۔ عمرو بن عبدود عرب کا مشہور سورما تھا اور اس کی دہشت سے لوگ کانپتے تھے -

حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سیدنا علی اپنا عمامہ اور تلوار عطا کی اور فرمایا کہ ' کل ایمان کل کفر کے مقابلے پر جا رہا ہے' ۔ سیدنا علی نے عمرو بن عبدود جہنم واصل کیا - 

پھر ایک رات الله سبحان و تعالی کی مدد ائی اور شدید اور سرد آندھی چلی جس نے مشرکین کے خیموں کو اکھاڑ پھینکا اور ان کی روشنیاں بجھا دیں۔ شدید گردو غبار سے فضا تاریک ہو گئی۔۔ مشرکین نے فرار ہونے کو ترجیح دی اور مکہ کہ طرف روانہ ہو گئے۔ مسلمانو کو فتح نصیب ہوئی - اس جنگ کے بارے میں سورۃ احزاب میں آیات 9 سے 25 نازل ہوئیں۔

اس جنگ میں مسلمانوں کے چھ افراد شہید ہوئے جن میں سے پانچ کے اسما گرامی یہ ہیں - انس بن اوس ، عبدللہ بن سھل.، الطفیل بن نعمان ، سلمتھ.بن غنمتھ اور کعب بن زید ( ر - ض ) ۔ لیکن مناسب رہنمائی نہ ہونے کی وجہہ سے کم ہی لوگوں کو علم ہے کہ ان شہدا کی قبور بھی میدان خندق یا جسکو آج کل '' سبعہ مساجد '' کہتے ہیں میں موجود ہیں - 

زایرین اس میدان میں موجود چھوٹی چھوٹی چند مساجد جہاں صحابہ اکرم نے اپنے خیمے نصب کے تھے ، انکی زیارت تو کرتے ہیں جو بڑی سعادت کی بات بھی ہے لیکن اس مقام کے قریب سے گزرنے کے باوجود ان عظیم شہدا کی قبور کی زیارت سے محروم رہتے ہیں - اب اس مقام پر ایک بڑی خوبصورت مسجد بھی بنا دی گئی ہے -
 


 see pic above and read green and red description below
اس مقام پر موجود مساجد میں سے دو مساجد بہت اہم ہیں - ایک مسجد فتح جو زیر نظر تصویر میں ایک چھوٹی سی پہاڑی پر نظر آرہی ہے جس پر میں نے نیلا چوکور نشان لگا دیا ہے - اس مقام پر آقا دو جہاں سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے الله سبحان و تعالی سے مسلمانوں کی فتح کے لیے گڑ گڑا ، گڑ گڑا کر دعا مانگی اور پھر کامیابی کی نوید وحی کی صورت میں آپکے قلب اطہر پر نازل ہوئی - 


دوسری اہم مسجد '' مسجد سلمان فارسی ( ر - ض ) '' ہے جو اس پہاڑی کے دامن میں ہے اور اس تصویر میں ، میں نے اسپر سرخ چوکور نشان لگا دیا ہے - یہ وہ مقام ہے جہاں جنگ کے دوران سیدنا سلمان فارسی ( ر - ض ) نے اپنا خیمہ نصب کیا تھا - زایرین اس مسجد کی زیارت کے بعد پہاڑی پر چڑھتے ہیں تا کہ وہ مسجد فتح کے عظیم مقام تک پہنچ جائیں پر وہ قریب ہی موجود اس بانڈری وال کو نظر انداز کر دیتے ہیں جسکو اس تصویر میں میں نے کالے چوکور نشان سے دیکھایا ہے --- اور یہی در حقیقت وہ مقام ہے جہاں غزوہ خندق کے عظیم شہدا کی قبور ہیں - 











it is masjid-e-Ali Radi Allho talla anhoo in battle field of
trench. here syedna Ali pitched his camp.

 

This is the place where syedna suleman farsi pitched his 
tent on the occasion of battle of trench.

for reading more and watching more pic , plz click following ahlan link .
http://www.ahlanpk.org/md15.htm#khmsa

NEXT PAGE
PREVIOUS PAGE
LIST PAGE