مسجد مصباح يا مسجد بنی انیف

رسول الله صلی الله علیہ
وسلم نے مدینہ ( قبا ) آمد کے بعد جس مقام پر پہلی نماز فجر ادا کی
وہ مقام آج بھی تقریبا'' ویسے کا ویسا ہی ہے -
( مسجد بنی انیف یا مسجد المصبح۔ )
===========================
مدینہ المنوره میں مسجد قبا کے نزدیک وہ مقام جہاں رسول الله صلی
الله علی وسلم نے ہجرت کے موقع پر فجر کی نماز ادا کی -
اسکو مسجد بنی انیف یا مسجد
مصباح کہتے ہیں . عربی میں مصباح کے معنی لیمپ قندیل یا روشنی کے
ہوتے ہیں -
اور ہر چیز کا بہترین اور مکمل علم تو صرف الله سبحان و تعالی کو
ہی ہے -
مسجد قباء کے جنوب میں مغرب میں محلہ کے اندر واقع ہے۔ حضرت طلحہ
البراء رضی اللہ تعالی عنہ بیمار ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
اپنے صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لاتے رہے۔
اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں نمازیں ادا کی بنو انیف
نے ایک مسجد بنا لی اس مسجد کا نام مسجد بنی انیف یا مسجد
المصبح۔ مسجد المصبح کہنے کے متعلق بعض تاریخ دان کہتے ہیں
کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے وقت یہاں صبح کے وقت پہنچے
تھے اس لیے اس کو مسجد المصبح
حضرت طلحہ بن البراء رضی اللہ تعالی عنہ کی زندگی کے متعلق کچھ
یوں ذکر ملتا ہے
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ منورہ ہجرت فرما کر تشریف
لائے تو لوگ ہر طرف سے زيارت کے لئے لپکے۔ايک نوجوان طلحہ بن
براء رضی اللہ تعالی عنہ ر بھي دوڑ پڑے۔نزديک پہنچتے ہي حضور صلي
اللہ عليہ وسلم سے لپٹ گے، بے خودي کے عالم ميں آپ کے مبارک
ہاتھوں کو بوسے دينے لگے۔ پھر عرض کيا؛
اے اللہ کے رسول صلي اللہ عليہ وسلم آپ مجھے جس کام کا حکم
فرمائيں گے،بجا لاؤں گا۔ہر گز کسي بات ميں بھي آپ کي نافرماني
نہيں کروں گا۔
طلحہ بن براء رضي اللہ عنہ اس وقت بالکل نوعمر تھے۔اس نوعمري ميں
ان کے جملے سن کر،ان کي جرات ديکھ کر آپۖ ہنس پڑےاور امتحان کے
طور پر فرمايا؛
جاؤ اپنے باپ کو قتل کرآؤ
طلحہ جيسے تيار ہي کھڑے تھے۔ان کي باتيں کوئي زباني باتيں توتھيں
نہيں۔فوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کي تعميل کےليے چل
پڑے۔حضور نبي کريم صلي اللہ عليہ وسلم نے روک ليا،فرمايا؛
يہ صرف آزمائش تھي۔مجھے اللہ تعالي نے رشتے داروں سے تعلقات
توڑنے کے ليے نہيں بھيجا۔
يہ وہ موقع تھاجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرما کر مدنيہ
منورہ پہنچے تھے۔گويا يہ حضرت طلحہ بن براء رضي اللہ عنہ کي آپ
صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلي ملاقات تھي۔کچھ عرصہ بعد يہ بيمار ہو
گئےاور اتنے بيمار ہوۓ کہ بچنے کي اميد نہ رہي۔آخري دنوں ميں
رسول اللہ صلي عليہ وسلم ان سے ملنے کے تشريف لائے۔آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ديکھا،ان کا وفادار خادم بستر مرگ پر ہے،دنياسے
رخصت ہونے کے ليے تيار ہے جب حضرت طلحہ بن براء رضي اللہ عنہ نے
ديکھا،رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم انہيں ديکھنے کے ليے آئے ہيں
تو انہيں اپني خوش نصيبي ميں کوئي شک نہ رہ گيا۔
آپ جب ان سے رخصت ہونے لگے تو فرمايا؛
طلحہ پر موت کے آثار ظاہر ہوگئے ہيں،اب غالبًايہ زندہ نہيں رہيں
گے۔جب ان کا انتقال ہو جائے تو مجھے اطلاع کر دينا،تاکہ ميں ان
کي نماز جنازہ پڑھ سکوں۔
يہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدنيہ لوٹ گئے۔حضرت طلحہ رضي
اللہ عنہ کا گھر مدنيہ منورہ سے تين ميل دور مسجد قبا کے کے
اطراف ميں تھا۔راستے ميں يہود آباد تھے۔رات ہوئي تو ان کا آخری
وقت آ پہنچا۔اللہ کے رسول سے محبت کا اندازہ لگائيے،ايسي حالت
ميں اپنے مرنے کا غم،نہ عزيزواقارب کي جدائي کا رنج،خيال آيا تو
صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔فکرمند ہوئے توآپۖ کے ليے۔مرنےسے
پہلے ہوش ميں آئے تو فرمايا۔
ديکھنا جب ميں مر جاؤں تو تم لوگ خود ہي نمازہ جنازہ پڑھ کر مجھے
دفن کر دينا،رسول صلي اللہ عليہ وسلم کو اطلاع نہ کرنا،رات کا
وقت ہے،جگہ دور ہے،راستے ميں يہودي آباد ہيں۔ايسا نہ ہو،انہيں آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کي آمد کي خبر ہو جائے اور رات کي تاريکي ميں
وہ کوئي شرارت کر بيٹھيں اور ميری وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کوکوئي تکليف پہنچے۔
يہ تھي ان کي خواہش،حالانکہ ديکھا جائے تو ايک سچے مسلمان کي اس
سے بڑھ کر اور کيا آرزو ہو سکتي ہے۔کہ حضور رحمت دوعالم صلي اللہ
عليہ وسلم اس کي نمازجنازہ پڑھائيں،اس کے ليے دعا کريں۔
ليکن ان کي آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا يہ عالم تھا کہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دينے سے اپنے لوگوں کو روک ديا تاکہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئي تکليف نہ پہنچے۔
اسي رات طلحہ اللہ کق پيارے ہو گئے۔ انصار نے ان کي وصيت پر عمل
کيا اور کفن دفن کے بعد نبي اکرم صلي اللہ عليہ وسلم کي خدمت ميں
حاضر ہوئے،ان کي وفات کي اور وصيت کي خبر دي۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض صحابہ کو ساتھ لے کر ان کي قبر پر
تشريف لائے اور نماز جنازہ ادا فرمائی
اس سے بڑھ کر طلحہ بن براء رضي اللہ عنہ کي کيا خوش نصيبي ہوگي
کا دين ودنيا کے سردار ان کے ليے دعا فرما رہے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےان کے ليے جو دعا فرمائي،اس وقت تک کسي
صحابي کے ليے ان الفاظ ميں دعا نہيں فرمائي تھي۔آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمايا
"اے اللہ طلحہ سے ايسي حالت ميں ملنا کہ آپ اسے ديکھ کر ہنستے
ہوں اور وہ آپ کو ديکھ کر ہنستا ہو۔" کہتے ہیں -
lower part of the text taken from
'' معلومات مدینہ منورہ ''
NEXT PAGE
PREVIOUS PAGE
LIST PAGE