'' مسجد مستراح ''
اور
مسجد بنی حارثہ
===============================

مدینہ منورہ میں فیس بک کے ایک ساتھی بھائی '' طاہر اظہر '' جنہوں نے خود الحمد الله وہاں رابطہ کیا اور مدینہ منورہ کی ایک مرتبہ رات میں اور دوسری مرتبہ دن میں خوب زیارتیں کرایں - رات میں کی گئی زیارتوں کے دوران جب یہ زیر نظر مسجد سامنے آئی جسکا نام '' مسجد مستراح '' ہے تو اس وقت اس مسجد میں عشا کی نماز ہو رہی تھی تو ہم دونوں نے  الحمد الله اس مسجد میں عشا کی نماز با جماعت پڑھنے کا شرف حاصل کیا -

یہ وہ با برکت اور تاریخی مقام ہے جہاں غزوہ احد سے واپسی کے دوران رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم نے جو اس جنگ میں زخمی ہوگیے تھے استراحت یعنی آرام فرمایا تھا - اسلئے اس مسجد کو '' مسجد مستراح '' کہتے ہیں -

آنسوؤں کے چند قطرے اس خیال کے آتے ہی مسجد کے قالین میں جذب ہوگیے کہ کتنے کرب اور درد کے لمحات ہمارے پیارے آقا و سرکار سیدنا محمد صلی الله علیہ وسلم اس مقام پر
گزارے ہونگے جہاں ہم گنہگار اس وقت انکے صدقے دبیز قالین اور ائرکنڈیشن کے ٹھنڈے ماحول میں نماز ادا کر رہے
ہیں - بڑا متبرک مقام ہے اور مدینہ منورہ شہر میں جبل احد کی جناب جاتے ہوے راستے میں پڑتا ہے - موقع ہو تو ضرور زیارت کریں اسکے تاریخی پس منظر کے ساتھہ - پس منظر میں احد کا پہاڑ واضح نظر آ رہا ہے -



مسجد بنی حارثہ

اسے مسجد "بنی حارثہ" اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ انصار کے ایک قبیلہ بنوحارثہ کے محلہ میں بنائی گئی۔ آج کل اسے مسجد مستراح کہا جاتا ہے کیونکہ نبی کریم صلى الله عليه وآله وسلم غزوۂ احد سے واپسی کے وقت آرام کرنے کے لیے اس میں کچھ دیر ٹھہرے تھے۔ یہ مسجد، شہدائے احد کے قبرستان سے (مسجد نبوی کی طرف) آتے ہوئے سڑک کے دائیں کنارے واقع ہے۔ یہ مسجد نبی کریم صلى الله عليه وآله وسلم کے دور ہی میں بنی ہوئی تھی اور بنو حارثہ اس میں نماز پڑھتے تھے۔ قبلہ کی تبدیلی سے متعلق، احادیث میں اس مسجد کا ذکر آتا ہے کہ بنو حارثہ عصر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کو قبلہ کی تبدیلی کی اطلاع ملی۔
حضرت تویلہ بنت اسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہا ، جنھوں نے آپ سے بیعت بھی کی تھی، فرماتی ہیں: ہم بنو حارثہ کے محلے میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عباد بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم نے کعبہ کی طرف (منہ کرکے) نماز پڑھنی شروع کر دی ہے۔ یہ سن کر مرد عورتوں کی جگہ آ گئے اور عورتیں مردوں کی جگہ چلی گئیں اور باقی دو رکعتیں کعبہ کی طرف منہ کرکے پڑھیں۔

حافظ بن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"قبلہ کی تبدیلی کی اطلاع مدینہ منورہ کے اندر عصر کی نماز تک پہنچ چکی تھی۔ سیدنا براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں اسی کا ذکر ہے اور اس سے مراد بنو حارثہ ہیں:"
(المساجد الاثریۃ: ص: 204، 205)

یہ بھی روایت ہے کہ " نبی کریم صلى الله عليه وآله وسلم نے بھی مسجد نبی حارثہ میں نماز پڑھی ہے۔"
جیسا کہ ابراہیم بن جعفر اپنے والد جعفر رحمہ الله سے روایت کرتے ہیں۔
(المساجد الاثریۃ: ص: 201)




NEXT PAGE

PREVIOUS PAGE
LIST PAGE