میرا نام حطیم ہے- کیا میں پورے کا پورا کعبہ مشرفہ
کا اندرونی حصہ ہوں ؟
کنفیوزن دور کریں پلیز -
===================================================
ALMIGHTY ALLAH KNOWS THE BEST
AND ALL

سوال
====
حج اور عمرے کے مہمان جب بھی طواف کرنے آتے ہیں ، کعبہ
مشرفہ کی شمالی دیوارکے ساتھ نصف کرہ کی شکل میں مجھے وہاں ضرور
موجود پاتے ہیں اور طواف سے فارغ ہو کر وہ دیوانہ وار میرے اندر
آکے دو رکعت نفل پڑھنے کے کوشش کرتے ہیں - اس ہی لیے ہمیشہ میرے
اندر بہت رش رہتا ہے -
جی ہاں میرا نام حطیم ہے اور کچھ لوگ مجھے حجر اسمعیل بھی
کہتے ہیں اور میرے اندر آ کے لوگ اس لیے نفل پڑھتے ہیں کہ انکو
علم ہے کہ میں کعبہ مشرفہ کا اندرونی حصہ ہوں اور کسی وجہہ سے
کعبہ کے اندر جانے سے رہ گیا ہوں لیکن پھر بھی میرا آپ سے یہی
سوال ہے کہ کیا میں واقعی کعبہ کا اندرونی حصہ ہوں ؟
اگر آپ کو اس کا جواب معلوم ہو تومجھے ( حطیم ) کو بھی ضرور
بتائیں کہ واقعی میں کعبہ کا اندرونی حصہ ہوں ؟
===================================================
جواب حاضر ہے
===========

اس عمومی تصور سے سب ہی آشنا ہیں کہ حطیم کعبہ مشرفہ کا
اندرونی حصہ ہے - لیکن ایک بڑی حقیقت سے کم ہی لوگ واقف ہیں اور
لوگوں کے زہن میں ایک بڑی غلط فہمی ہے جس کے ازالے کے لیے اھلا
'' کے پلیٹ فارم سے یہ سوال پیش کیا گیا تھا - اگر بات صرف اتنی
ہوتی کہ حطیم کعبہ مشرفہ کا اندرونی حصہ ہے تو
شاید اس سوال کو پیش کرنے کی ضرورت نہ پڑتی لیکن اس حقیقت
کا کم ہی لوگوں کو علم ہی کہ پورے کا پورا حطیم کبھی بھی کعبہ کا
حصہ نہیں رہا -
حطیم کے سامنے والی کعبہ کی دیوار جو اس تصویر میں نظر آرہی
ہے کعبہ کی شمالی دیوار کہلاتی ہے جو موجودہ کعبے کی واحد دیوار
ہے جو کعبہ کی اصل بنیادوں پر قائم نہیں ہے - اسی لیے اس کے
سامنے حطیم ہے - باقی کعبہ کی تینوں دیواریں کعبہ کی اصل بنیادوں
پر قائم ہیں -
حطیم کے سامنے موجود کعبہ کی شمالی دیوار سے جو اس تصویر
میں بھی نظر آ رہی ہے حطیم کے اندر محض
٣.١-------تین اعشایہ ایک------ میٹر کا رقبہ کعبہ کا
اندرونی حصہ ہے اور باقی پچھلا حصہ کبھی بھی کعبہ کا اندرونی حصہ
نہی رہا - اس پچھلے حصے کو حجر اسمعیل کہتے ہیں- حجر اسمعیل
دراصل وہ جگہ ہے جہاں سیدنا اسماعیل علیہ سلام اور انکی والدہ
بیبی ہاجرہ سکونت پذیر تھےاور یہ جگہ کعبہ کی اس اصل شمالی دیوار
سے بالکل ملحق تھی جو اسوقت کعبہ کی اصل بنیاد پر بنی تھی جو
ظاہر ہے اب نہیں ہے -
-

تو اب یہ بات صاف ظاہر ہوگیئ کہ حرف عام میں ہم جس مقام کو
حطیم کہتے ہیں اصل میں وہ کچھ یوں ہے
حطیم = کعبہ کا بغیر چھت
والا حصہ + حجر اسمعیل

In green showing inner
portion of Kaba . In blue it is shelter of
syedna
ismael, never
remained in side kabba.(Red dot wall is just imaginary
to understand position.
جب سیدنا ابراہیم اور سیدنا اسماعیل علیہ سلام نے کعبہ کی
دیواریں تعمیر کی تھیں تو وہ اصل بنیادوں پر تھیں اور کعبہ کے
باہر شمالی دیوار سے ملحق حجر اسمعیل تھا اورسیدنا اسماعیل علیہ
سلام وہاں رہتے تھے - کعبه مشرفہ کی دیواروں
کی تعمیر سے قبل آپکی والدہ '' بی
بی ہاجرہ '' بھی وہیں مقیم تھیں مگر انکے انتقال تک
کعبہ کی دیواریں تعمیر نہیں ہوئی تھیں - ان دونون
ہستیوں کا انتقال ہوا اور وہ حجر میں دفن ہوتے-
پھر صدیاں گزر گئیں اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی
حیات مبارک کے دوران جب قریش نے کعبہ کی
تعمیر کی تو جائز اور حلال سرمایا نہ ہونے کے وجہہ سے کعبہ
کی شمالی دیوار کو اصل بنیاد سےتقریبا '' ٣،١ میٹر پہلے ہے تعمیر
کر دیا گیا اور یوں کعبہ کے یہ حصہ کھلا رہ گیا اور خود بخود حجر
اسمعیل میں شامل ہو گیا - گویا ہم کہ سکتے ہیں کہ موجودہ حطیم
میں اگر ہم کعبہ کی دیوار سے ٣،١ میٹر کے فاصلے پر نفل ادا کریں
تو ہم بلکل کعبہ کی اصلی بنیاد پر موجود ہونگے-
اور اگر ہم کعبہ کی دیوار سے ٣.١ میٹر سے کم فاصلے پر نفل
ادا کریں تو ہم کعبہ کی اندر تصور کیے جائیں گے اور ٣.١ میٹر سے
پیچھے ہم نفل ادا کریں تو ہم کعبہ سے باہر حجر اسمعیل میں ہونگے
گو کہ یہ حقیقت ہے لیکن ہمیں حطیم میں جہاں جگہہ ملے نماز
پڑھ لینی چاہیے اور الله سے امید رکھی چاہیے کہ وہ ہمیں کعبہ کی
اندر ہے نماز پرھننے کا ثواب عطا فرمائیں گے خواہ ہم کعبہ کی اصل
بنیاد کی پیچھے حجر اسمعیل ہی میں کیوں نہ ہوں -
NEXT PAGE
PREVIOUS PAGE..
LIST PAGE
.
//