کعبہ مشرفہ کی چھت پر لٹکی ان اشیا کی کیا حقیقت ہے -
===============================

کعبہ مشرفہ کی ابتدائی تعمیر سے ، رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے پنتیس برس تک کعبہ مشرفہ پر چھت نہیں تھی اس وقت لوگ روز اول سے کعبہ مشرفہ میں پر عقیدت سے قیمتی چڑھاوے چڑھاتے تھے - اس کے لیے وہ ایسا کرتے تھے کہ کعبہ مشرفہ کے اندر اپنے نذرانے ڈال دیتے تھے -
ابتدائی دور میں کعبہ مشرفہ کے اندر کعبہ مشرفہ کے دروازے کے ساتھ بایئں ہاتھہ پر ایک گڑھا تھا جس میں ان قیمتی اشیا کو رکھا جاتا تھا مگر جب کعبہ مشرفہ کی چھت تعمیر ہوگئی تو وہ گڑھا بند کروادیا گیا اور یادگار کے طور پر ان میں سے کچھ اشیا کعبہ مشرفہ کی چھت پر لٹکا دی گیئں جو آپکو برتنوں یا قندیلوں کی صورت میں آج بھی نظر آتی ہیں اور باقی تمام تبرکات کعبہ مشرفہ کے کلید بردار '' الشعبی '' خاندان کے گھر میں بطور امانت رکھوادی گئی ہیں -

زمانہ جاہلیت کے جو مشرکانہ چڑھاوے ہوں گے وہ یقینا'' فتح مکّہ کے بعد تلف کردیے گیے ہوں گے جب کعبہ مشرفہ کو بتوں سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے پاک کیا تھا - الله اعلم ------ لیکن اب ان چڑھاوں کی قطعی ممعانیت ہے اور اس کا تصور بھی عبث ہے -

================================================



NEXT PAGE

PREVIOUS PAGE

LIST PAGE











//