جموم
مسجد فتح
جہاں ابو سفیان نے اسلام قبول کیا
======
فتح مکّہ کے موقع پر اس مقام پر اسلامی تاریخ کا ایک عظیم تاریخ
ساز واقعہ پیش آیا
جسکی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی
===============

فتح مکّہ کے موقع پراس مقام پرجس کا نام ''جموم''
ہے ابو سفیان نے اسلام قبول کیا اور اسلام کے عظیم ترین دشمن
ہونے کے ساتھہ بدر ، احد اور خندق جیسی عظیم جنگوں میں رسول
الله صلی الله علیہ وسلم اور مسلمانوں کے خلاف خونی جنگیں کرنے
کے بعد ماشااللہ اس مقام پر مشرف بہ اسلام ہویے اور صحابی کے
عظیم مرتبے پر فائز ہوے -
لیکن بات صرف اتنی ہوتی یو شاید اس مقام کی فضیلیت اتنی نہ
ہوتی رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ایک اعلی ظرفی کے طرزعمل
سے ہوئی -
اور پھر فلک نے ایک ایسا منظر دیکھا جسے اسنے نہ پہلے کبھی
دیکھا تھا اور نہ پھر کبھی دیکھ سکے گا- یہ وہ مقام ہے جس پر
ایک فاتح یعنی سرکار دوعالم صلی الله علیہ وسلم نے مکّہ فاتح
کرنے کے بعد اسلام کے سب سے بڑے دشمن جس نے کچھ دیر قبل اسلام
قبول کیا تھا اور وہ مکّہ کے سردار ہونے کی وجہ سے اپنی قوم کے
سامنے سر نگوں تھا آپ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اسکو
پشیمانی سے بچانے کے خاطر اس مقام پر یہ تاریخ ساز اعلان کیا
کہ جو ابو سفیان کے گھر میں پناہ لیے گا اسکو کچھ نہیں کہا
جایے گا اور اسکے لیے عام معافی ہے - گویا آپ صلی الله علیہ
وسلم نے ایک شکست خوردہ اور مغلوب سردار کی عزت اسکی قوم کے
سامنے زمین بوس نہ ہونے دی -

JOMOM KAY IS MUQAM PER BANI IS MASJID KO
MASJID-E- FATAH KHTAY HAI .
Masjid al-Fath (Arabic: مسجد الفتح) marks the location where
the Prophet ﷺ camped alongside 10,000
companions, on route to conquer Makkah.
قبیلہ قریش کی اموی شاخ کے ایک سردار۔ پورانام صخر بن حرب بن
امیہ۔ ابوسفیان کنیت۔ مکے میں پیدا ہوئے۔ آنحضرت سے چند سال
بڑے تھے۔ مدت تک اسلام کی مخالفت کرتے رہے۔
غزوہ بدر اورغزوہ احد کے معرکوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و
آلہ وسلم کے خلاف جنگ لڑی۔ پھر ایک لشکر جرار لے کر مدینے پر
چڑھائی کی مگر مسلمانوں نے مدینے کے گرد خندق کھود کر حملہ
آوروں کے عزائم ناکام بنادیا۔ ابوسفیان نے حدیبیہ کے مقام پر
صلح کی۔ مسلمانوں نے مکے پر چڑھائی کی تو ابوسفیان نے شہر نبی
اکرم کے حوالے کر دیا۔ نبی اکرم نے مکے میں داخل ہوتے وقت
اعلان فرمایا کہ جو لوگ ابو سفیان کے گھر میں پناہ لیں گے، ان
سے تعرض نہیں کیا جائے گا۔ ابوسفیان کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز
تھا۔
فتح مکہ ہوجانے کے بعد حلقہ بگوش اسلام ہو گئے۔ قبول اسلام کے
بعد غزوہ حنین اور پھر جنگ طائف میں حصہ لیا۔ آخر الذکر جنگ
میں ان کی ایک آنکھ جاتی رہی۔ حضرت عمر کے عہد میں شام کی مہم
میں شریک ہوئے اور اس کے بعد جنگ یرموک میں، جس میں دوسری آنکھ
بھی جاتی رہی۔ مسلمانوں کے پانچویں خلیفہ امیر معاویہ ابوسفیان
کے بیٹے تھے۔ نبی اکرم کے سسر بھی تھے۔
NEXT PAGE
PREVIOUS
PAGE
LIST PAGE
//