تیراکی کے ذریعے خانہ کعبہ کا طواف
کرنے والی شخصیت
============================================

انیس سو اکتالیس میں حرم
مکی میں جو سیلاب آیا ، اسکی اس تصویر کو تو آپ نے بہت
بار دیکھا ہوگا لیکن اس تصویر میں جو بچہ آپکو تیرتا نظر
آرہا ہے جسکو میں نے تیر سے ظاہر کیا ہے . کیا آپ جاننا
چاہیں گے کہ یہ بچہ کون ہے ؟ اور ان سے پہلے کیا کسی اور
نے بھی کعبہ مشرفہ کے گرد موجود سیلابی پانی میں تیر کر
طواف کیا ہو -
1941ء میں مکہ مکرمہ میں طوفانی بارش ہوئی تھی جس
کے نتیجے میں مسجد حرام کے مطاف کے صحن میں 1.5 میٹر سے
زیادہ پانی کھڑا ہو گیا۔ اس پانی نے حجر اسود کو بھی
ڈھانپ دیا تھا۔
اس موقع پر ایک بحرینی لڑکے علی العوضی کی تصویر منظر
عام پر آئی تھی جس نے تیر کر نادر انداز سے طواف کی
عبادت ادا کی۔ سیرت کی کتابوں میں آتا ہے کہ ایک صحابی
سیدنا عبداللہ بن الزبیر بن العوام رضی اللہ عنرضی اللہ
عنہ جو سیدنا ابو بکر صدیق رضی الله تعالی عنہ کے نواسے
تھے ، نے بھی بیت اللہ کا طواف تیر کر کیا تھا۔
علی العوضی 2015ء کے وسط میں فوت ہو چکے ہیں۔ وہ سابقہ
اخباری رپورٹوں میں یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ طوفانی
بارشوں والے سال وہ مکہ مکرمہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے
اور ان کی عمر 12 برس سے زیادہ نہیں تھی۔ وہ بارش مسلسل
ایک ہفتے تک جاری رہی تھی اور اس دوران دن یا رات میں
کسی وقت بھی وقفہ نہیں آیا۔

بارش کے آخری
روز العوضی نے اپنے ایک بھائی اور دو دوستوں کے ساتھ حرم
مکی جانے کا فیصلہ کیا، اس موقع پر ان کے ہمرا
العوضی کے ایک استاد بھی تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ حرم
شریف تقریبا پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس پر العوضی نے جو
تیراکی میں مہارت رکھتے تھے تجویز پیش کی کہ بیت اللہ کا
طواف تیر کر کیا جائے۔ بعد ازاں وہ اپنے بھائی اور ایک
دوست کے ساتھ اس خیال پر عمل کے لیے آگے بڑھ گئے۔

اس حوالے سے زیر گردش تصویر میں العوضی مقام ابراہیم کے
قریب نظر آ رہے ہیں جب کہ ان کا بھائی اور ایک دوست طواف
کے بعد بیت اللہ کے دروازے پر بیٹھ کر آرام کر رہے ہیں۔

سیرت کی کتابوں میں ذکر آیا ہے کہ تیر کر بیت اللہ کا
طواف سب سے پہلے معروف صحابی حضرت عبداللہ بن الزبیر بن
العوام رضی اللہ عنہ نے کیا۔ ابن ابو الدنیا نے لیث اور
مجاہد کے حوالے سے روایت کی تخریج کی ہے کہ "عبادت کا
کوئی بات ایسا نہیں جس کو ابن الزبیر نے چھوڑا ہو۔ بیت
اللہ میں سیلاب آیا تو دیکھا گیا کہ ابن الزبیر تیر کر
طواف کر رہے ہیں"۔
ان کے علاوہ علماء کرام میں البدر بن جماعہ نے بھی تیر
کر بیت اللہ کا طواف کیا۔ اس حوالے سے کتاب "کشف الخفاء
ومزیل الالباس" میں آیا ہے کہ جب بھی وہ حجر اسود کے
متوازی آتے تو اس کا بوسہ لینے کے لیے ڈبکی لگاتے۔
تیر کر طواف کرنا یہ ایک نادر نوعیت کی عبادت ہے۔ مکہ
مکرمہ میں متعدد بار بڑے سیلاب آئے تاہم مؤرخین کے مطابق
دو مرتبہ کے سوا ایسا موقع نہیں آیا کہ اس میں تیراکی کی
جائے۔ ان میں ایک واقعہ اسلام کے آغاز کے زمانے میں اور
دوسرا تقریبا اناسی برس قبل پیش آیا۔
NEXT PAGE
PREVIOUS PAGE
LIST PAGE
//