MOUNT 
                HAMRA AL_ASAD 
              
      بغیر جنگ ہوے یہ مقام '' مقام غزوہ '' کہلاتا
                  ہے
                
                
               
      
      بغیر جنگ ہوے یہ مقام '' مقام غزوہ '' کہلاتا ہے -
      ============================
      سوال
      ------------
      مدینہ المنوره سے آٹھہ کلو میٹر دور اس پہاڑ کے دامن میں سن چھہ ہجری
      میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کفّار
      مکّہ کے اسوقت کے سردار '' ابو سففیاں '' اور اسکی فوج کا انتظار کیا
      لیکن وہ لڑائی کرنے نہیں آیے - حالانکہ پہلے کفّار مسلمانوں پر کاری
      ضرب لگانے کے ارادے سے مسلمانوں کی طرف بڑہے تھے لیکن جب مسلمانوں کے
      حوصلے اور توانیوں کا انکو علم ہوا تو انھوں نے اس کا ارادہ ملتوی
      کردیا -
      
      رسول الله نے صلی الله علیہ وسلم نے جنگ نہ ہونے کے باوجود اس انتظار
      کو جنگ یعنی '' غزوہ '' کا نام دیا - یہاں اس ہی غزوہ سے متعلق
      '' سوره ال عمران '' کی آیات بھی نازل ہوئیں - رسول الله صلی الله
      علیہ وسلم نے اس غزوہ کو جو نام دیا وہ اسی پہاڑ کے نام سے منسوب ہے
      -
      
      کیا آپ بتا سکتے ہیں اس پہاڑ اور غزوہ کا کیا نام ہے جو یقینا'' ایک
      ہی ہے -
      ==================================
      جواب حاضر ہے
      ===================================
      اس پہاڑی کا نام '' حمرہ الاسد '' ہے اور یہ مدینہ سے آٹھہ کلو میٹر
      کے فاصلے پر ہے -
      غزوہ احد سے فارغ ہو کر کفّار جب واپس ہوے تو ابھی تھوڑی ہی دور گیے
      تھے کہ انھیں احساس ہوا کہ انھوں نے '' احد '' میں مسلمانوں پر کاری
      ضرب لگانے کے باوجود یہ کیا بیوقوفی کی کہ انھیں معاذ الله مکمل ختم
      کیے بغیر چھوڑ دیا -
      
      یہ برا خیال آتے ہی '' ابو سفیان '' کی قیادت میں کفّار کا قافلہ
      مسلمانوں پر دوبارہ حملہ آور ہونے کے لیے مدینہ کی جانب پلٹا -
      
      رسول مکرم سیدنا محمّد صلی الله علیہ وسلم کو جب کفّار کی اس نیت بد
      کا علم ہوا تو وہ اپنے احد کے ساتھیوں کے ساتھ انکا مقابلہ کرنے کے
      لیے اس پہاڑ کے دامن میں جمع ہوگیے جس کو '' حمرہ الاسد '' کا پہاڑ
      کہا جاتا ہے اور جسکی اوپر تصویر دی گیئ ہے - اس مقام پر آپ صلی الله
      علیہ وسلم نے تین دن کفّار کی افواج کا انتظار کیا اور کفّار پر رعب
      اور ہیبت ڈالنے کہ لیے رات کو یہان آگ کے بڑے بڑے الاؤ روشن کیے جاتے
      تاکہ کفّار پر یہ تاثر قایم ہو سکے کہ مسلمانوں کا لشکر اس مرتبہ بہت
      بڑا ہے -
      
      جب '' ابو سففیاں '' اور کفّار کی فوج کو مسلمانوں کی تیاری اور انکے
      بلند حوصلوں کا پتا چلا تو وہ ایک مرتبہ پھر ہمت ہار بیٹھا اور بغیر
      مقابلہ کیے واپس مکّہ کی جانب لوٹ گیا -
      
      رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ نے '' حمرہ الاسد '' کے اس
      پہاڑی کے دامن میں تین دن دشمن کا انتظار کیا اور جب یہ یقین ہوگیا
      کہ اب وہ واپس نہیں آۓ گا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے مسلمانوں کے
      اس ''قیام '' کو یا اس '' انتظار '' کو غزوہ کا درجہ دیا اور اس غزوہ
      کا نام اس پہاڑی کے نام ''
      حمرہ الاسد '' پر رکھا گیا اور یوں بغیر جنگ ہوۓ یہ مہم '' غزوہ حمرہ
      الاسد ''
      کہلائی -
      ===============================
    
    MOUNT HAMRA AL-ASAD 
    
    This mount is
            located 8 k/m from Madina MUnawarah . In the bottom of this
            mount Prophet Muhammad sallallaho allihi wasalam and his
            companions waited Abu suffian and his army which was
            proceeding towards muslims of madina with the intention to
            strike a final below to muslims to break their strength .
            
              But when it is informed to Abh suffian that the muslims in
              the holy leader ship of prophet Muhammad sallallaho allihi
              wasalam are ready to answer them with great determination
              , he returned back to Makkah without fighting.
             
          Though no fight
              was taken place here Yet the prophet Muhammad sallalla ho
              allihi wasalam declared such 3 days stay in the bottom of
              this mount as a '' GHAZWAH'' 
              
              .
                Ghazwah  MEANS THE BATTLE WHICH
                  WAS COMMANDED BY PROPHET MUHAMMAD SALLALLAHO ALLIHI
                  WASALAM PERSONALL
                  
                
                THE NAME OF
            THIS MOUNT IS  HAMRAH ALASAD'
        
        The Invasion Hamra al-Asad,
          also known as the Battle of Hamra al-Assad
          
           : غزوة حمراء الأسد) ,
          was a Ghazawat, a battle in which the prophet Muhammad took
          part. It occurred in 625 AD (3 AH) after the Battle of Uhud,
          when the Quraish were returning to Makkah.
            Meccans wanted to finally exterminate the Muslims after
          weakening them in Uhud, by preventing their return to Mecca
          and finishing them off at Medina, Muhammad sallalla ho allihi
          wasalam  successfully prevented this by spreading false
          information using a spy and by lighting 500 camp fires to make
          it look as if his force was very big. As a result, the Meccans
          cancelled their attack and decided not to return to Medina.
          Muslims got victory due to their strategy 
        
          THIS BATTLE KNOWN AS  GHAZWAH
            WITHOUT FIGHTING .
      
     
        LIST
            PAGE 
       Previous Page 
      Next Page