ایک وقت آیے گا کہ طواف نہیں ہو گا
===========================

سینا علی رضی الله تعالی عنہ کا فرمان ہے '' اس گھر ک طواف جس قدر ممکن ہو زیادہ سے زیادہ کر آؤ - ایک وقت آیے گا کہ طواف نہیں ہو گا - '' ( پر کیوں ؟ جاننے کے لیے تفصیل پڑھیں )
===============================================================================================

بہت سی احادیث میں یہ آیا ہے کہ قرب قیامت کعبہ مشرفہ کو شہید کر دیا جایے گا - سیدنا ابو ہریرہ رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :-

--------'' چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی کعبہ کی عمارت ڈھایے گا ''
---- ( ضحیح بخاری حدیث 1591 )-----

سینا علی رضی الله تعالی عنہ کا فرمان ہے:_

--------- '' اس گھر کا طواف جس قدر ممکن ہو زیادہ سے زیادہ کر آؤ - ایک وقت آیے گا کہ طواف نہیں ہو گا - میں تصور کی آنکھہ سے دیکھہ رہا ہوں کہ ایک چھوٹے سر اور چھوٹے کانوں والا حبشی اپنی کدال کے ساتھہ بیت الله کی عمارت ڈھا رہا ہے ''
----- ( اخبار مکّہ ، علامہ فا کہی - ص 313 ) ----------

ابن عباس رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ و الیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :-

-------- '' گویا کہ میں اس کالے ٹیڑھی پنڈلیوں والے شخص کو دیکھہ رہا ہوں جو کعبہ کا ایک ایک پتھر اکھاڑ دے گا ''
------------ ( ضحیح بخاری حدیث 1595)---------

سیدنا ابو ہریرہ رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :-

-----------'' حجر اسود اور مقام ابراھیم کے درمیان ایک شخص کے ہاتھہ پر بیعت کی جایے گی - سب سے پہلے اسکے ہاتھوں پر
بیعت کرنے والے اس گھر کی بے حرمتی کریں گے - اس وقت عربوں کی ہلاکت یقینی ہوگی ، پھر حبشی آیئں گے اور بیت الله کو ایسا ویران کردیں گے کہ اس کے بعد کبھی آباد نہ ہوسکے گا - یہی لوگ بیت الله کا خزانہ نکال لیے جائیں گے ''
------- ( مسند احمد 20 /291، مجمع الزوید 3 / 298 ) ------

یہ حدیث مبارکہ سیدھ بی بی عائشہ رضی الله تعالی عنہا کی اس حدیث کے خلاف نہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ و الیہ وسلم نے فرمایا :-

---- '' ایک لشکر کعبہ پر حملہ کرنے آیے گا تو اسکو مقام بیداء پر دھنسا دیا جایے گا ''
---- ( ضحیح بخاری حدیث 2118 )-----

علامہ ابن حجر رحمتہ الله علیہ اپنی کتاب '' فتح الباری '' میں '' باب ھدم الکعبہ '' کے تحت رقمطراز ہیں : -

------ '' اس حدیث میں اشارہ ہے کعبہ پر دو دفعہ حملہ ہوگا - ایک دفعہ تو الله تعالی کعبہ تک پہنچنے سے پہلے ہی لشکر کو ہلاک فرما دیں گے - دوسری مرتبہ وہ پہنچ جائیں گے اور ظاہر ہے کعبہ کو منہدم کرنے والوں کا حملہ دوسرا ہوگا ''
------ (فتح الباری ، کتاب الحج ، باب ھدم الکعبہ ) ------

یہ نہیں کہا جا سکتا کہ '' الله تعالی نے ہاتھی والوں کو تو روک دیا تھا اور ہاتھی والے کعبہ کو منہدم نہیں کرسکے تھے ، حالانکہ اس وقت کعبہ قبلہ بھی نہیں تھا - اب جبکہ وہ مسلمانوں کا قبلہ بن چکا ہے تو الله تعالی کیسے حبشیوں کو اس پر مسلط ہونے دیں گے ؟ - '' کیوں کہ یہ آخری زمانے یعنی قرب قیامت کی بات ہوگی جبکہ روے زمین پر الله کا نام لیوا کوئی نہ ہوگا ، جیسا کہ رسول الله صلی اللہ الیہ وسلم کا فرمان ہے :-

'' قیامت اس وقت قایم ہوگی جب زمین پر کوئی الله الله کرنے والا نہ ہوگا ''
----- ( ضحیح مسلم ،حدیث 148 ) ------

اور یہی مطلب ہے دوسری حدیث کے ان الفاظ کا :-

'' پھر اس کے بعد ( کعبہ ) کبھی آباد نہ ہوگا - ( یعنی پھر قیامت آجایے گی ''
==================================
اس مضمون کی تیاری میں '' مولانا صفی لرحمن مبارکپوری '' کی کتاب '' تاریخ مکّہ مکرمہ '' سے مدد لی گی ہے -

NEXT PAGE

PREVIOUS PAGE

LIST PAGE











//