مسجد الکوثر
==========
آپ اگر یہاں پہنچ جائیں تو آپکی آنکھوں سے آنسوں کا بہنا لازمی ہے
 پر کہاں کھو گئی ہے یہ مسجد ؟ -
=========================================================================

یہ منی (MINA ) کی ایک پرانی تصویر ہے - آج کا جدید منی (MINA ) شہکار تعمیرات کا ایک نمونہ ہے جس کے سامنے دنیا کے دوسرے شہر گہناے نظر آتے ہیں - جدید سڑکوں . پلوں اور کنکریٹ کے بنے لاتعداد ایرکنڈیشن خیموں نے اسکی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیے ہیں -- لیکن اس جدید تعمیرات نے منی (MINA ) کے اس روح پرور مقام کی زیارت سے ہم سب کو محروم کر دیا ہے جو اس پرانی تصویر میں نظر آ رہا
ہے جسکی اگر آپکو حقیقت پتہ چل جایے تو یقینا'' اسکی زیارت سے آپکی آنکھیں بھی نم ہو جائیں گی -

اس تصویر میں نیلے نشان کے ساتھ جو دیوار آپکو نظر آرہی ہے ، یہ منی (MINA ) کی مرکزی ''مسجد خیف '' ہے جہاں رسول الله صلی اللہ علیہ و الیہ وسلم نے حج کے موقع پر اپنا خیمہ لگایا تھا اور آج بھی یہ مسجد جدید تعمیر کے بعد اپنی جگہ پر قایم ہے -

اس مسجد سے تھوڑے فاصلے پر پہلے ایک اور چھوٹی سی مسجد ہوا کرتی تھی جو میں نے لال چوکور خانے میں دیکھائی ہے - اور قیاس یہ مقام وہی ہے - یہ ایک نہایت روحانی مقام ہے لیکن میں نے اپنی حرمین شریفین کی حالیہ حاضری کے دوران اس مسجد کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن میں اسکو نہ پاسکا - شاید ان گنت خیموں
کے اس میدان میں وہ مسجد کہیں کھو گئی ہے یا پھر اب ہے ہی نہیں - بہر کیف اس پرانی تصویر میں آپکو لال چوکور خانے میں وہ روح پرور مقام نظر آ رہا ہے -

اصل میں یہ وہ مقام ہے جہاں رسول مکرم سیدنا محمّد صلی الله علیہ وسلم نہایت غم کی حالت میں تشریف لاے تھے - آپکی آنکھوں سے اشک مبارک رواں تھے - اپکا دل بہت دکھا ہوا تھا - گرفتہ دل تھے آپ - اہل مکّہ کی تیز و تند جملے آپکو نڈھال کیے دیتے تھے - بہت دنوں سے اپ صلی آلہ علیہ و آلہ وسلم پر وحی کا نزول بھی نہیں ہوا تھا - اس کیفیت میں آپکی آنکھوں سے آنسو کا رواں ہونا فطری تھا - ، دل مضطرب تھا . آنکھیں نم تھیں کہ سیدنا جبریل علیہ سلام ،الله سبحان و تعالی کی حکم سے اس مقام پر تشریف لاے اور چند ایسی آیات آپکے قلب اطہر پر نازل ہوئیں کہ آپکی طبیعت کو قرار آگیا --- بعد میں اس مقام پر مسجد بھی بنوادی گئی تھی جو آپکو لال چوکور خانے میں نظر آرہی ہے اور مسجد کا نام بھی قران پاک کی اس وحی پر رکھا گیا تھا جو جہاں نازل ہوئی تھیں -

آپ یہ بتا دیں کہ رسول الله سیدنا محمّد صلی الله علیہ وسلم کی آنکھوں سے اس مقام پر اشک مبارک کیوں رواں تھے ؟ . کون سا غم تھا جو آپکی طبیعت کو گداز کیے دے رہا تھا اور کونسی قرانی آیات یا سوره اس مقام پر نازل ہوئی اور نیز یہ کہ اس مسجد کا کیا نام رکھا گیا تھا ؟

جواب کے لیے پڑھیں
===============
رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی مکی زندگی میں جب آپ صلی الله علیہ وسلم کے ایک شیر خوار فرزند جنکا لقب ''طاہر '' و '' طیب '' تھا اور جو ام المومنین سیدہ خدیجہ کے بطن اطہر سے تھے ، الله کو پیارے ہوگیے تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ازلی دشمن ''ابو لھب '' کے ہاتھوں ایک موقع آ گیا اور وہ جھوم جھوم کر مکّہ کی گلیوں میں نعرے لگانے لگا کہ ''( معاذ الله ) محمد ( صلی الله علیہ وسلم ) ابتر ہو گیے ہیں '' - عربی میں ابتر کے معنی ہوتے ہیں '' جس کی نسل کٹ جایے یا نسل ختم ہوجاتے '' اسکی خوشی دیدنی تھی - وہ بد بخت . کوتاہ عقل یہ سمجھ رہا تھا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اولاد نرینہ نہ رہنے کی وجہہ سے معاذ الله رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام اگے نہ چل سکے گا -

ایک تو محبوب بیٹے کی جدائی کا غم . دوسرے ''ابو لھب '' کے یہ زہر آلود جملے رسول مکرم صلی الله علیہ وسلم کے قلب مبارک کو گداز کیے دے رہے تھے اور پھر بہت دنوں سے وحی کا نزول بھی موقوف تھا جس نے آپکی طبیعت مبارک کو اور زیادہ بے چین کیا ہوا تھا - آپکی آنکھوں سے اشک مبارک جاری تھے - آپ صلی الله علیہ وسلم کا رونا ہم جیسے کم عقلوں کی طرح نہ تھا - آپ صلی الله علیہ وسلم تو صرف بشری تقاضوں کے تحت ہلکی سسکیوں کے ساتھہ اپنے غم اور ابو لہب کے تیز و تند جملوں پر گرفتہ دل اشکبار تھے -

رنج و الم کی اس کیفیت میں آپ صلی الله علیہ وسلم مکّہ سے دور منی ( MINA ) میں اس مقام پر تشریف فرما تھے جسکو اس کویز پکچر میں لال چوکور خانے میں دکھایا گیا ہے -اور قیاس یہی ہے کہ یہی وہ مقام ہے - یہاں آپ صلی الله علیہ وسلم کی چشم مبارک سے آنسو جاری تھے کہ الله سبحان و تعالی کے حکم سے روح القدس سیدنا جبرئیل علیہ سلام آپ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوے اور سوره الکوثر کی تین مختصر پر آیات آپ صلی الله علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل ہوئیں جس میں الله سبحان و تعالی نے اپنے محبوب کو مخاطب کر کے فرمایا ------

'' بیشک ہم نے تجھے عطا کی ( حوض ) کوثر - O سو نماز پڑھیے اپنے رب کے آگے اور قربانی کیجے - O
بے شک جو دشمن ہے اپکا وہی ہوگا ابتر _ O

ان آیات کے نزول کے بعد آپ صلی الله الیہ و آلہ وسلم کے قلب اطہر کو قرار آیا اور آپ نے سوره الکوثر کی یہ تینوں عظیم الشان آیات کعبہ مشرفہ پر آویزاں کر دین اور ابو لھب اور دیگر مکّہ کے لوگوں نے جب ان آیات کو پڑھا تو وہ '' کوثر '' کا لفظ پڑھ کر حیران رہ گیے کیوں کہ اہل مکّہ کے لیے یہ لفظ بالکل نیا تھا -

اس سے پہلے اہل مکّہ نے اس لفظ کو کہیں نہ سنا تھا - وہ اپس میں چھ مہ گویاں کرنے لگے کہ '' یہ کوثر کیا ہے ؟ '' - کسی کے پاس کوئی جواب نہ تھا - وہ لفظ کوثر کے معنی جاننے میں اتنے تجسس کا شکار ہوتے کہ لفظ '' ابتر '' انکے ذہنوں سے محو ہوگیا - یہ میرے رب کی حکمت تھی -  بعد میں رسول الله صلی الله الیہ و آلہ وسلم نے اہل مکّہ کو بتایا کہ '' کوثر '' جنت کا ایک حوض ہے اور روز قیامت الله سبحان و تعالی یہ مجھے عطا فرمائیں گے اور میرے پیاسے امتی اس کا پانی پیئں گے اور جو اس کا ایک گھونٹ پی لیگا اسکو پھر کبھی پیاس نہ لگے گی -

تو یہ لال چوکور خانے میں نظر والا مقام درصل سوره کوثر کے نزول کا مقام ہے - اس مقام پر جو مسجد آپکو نظر آرہی ہے اس کا نام بھی مسجد الکوثر ہے لیکن اب یہ مسجد ڈھونڈے نہیں ملتی - شاید منی ( MINA ) کے تعمیر ہونے والے ماڈرن خیموں کے درمیان یہ کہیں کھو گئی ہے یا اب ہے ہی نہیں -

بھر کیف بہت مقدس مقام ہے - آیے اھلا'' کے اس چھوٹے سے فورم سے اس کی ایک م
رتبہ پھر تصویری زیارت کرلیں کیوں کہ آپ ظاہری زیارت شاید ممکن نہیں

NEXT PAGE

PREVIOUS PAGE

LIST PAGE






.




//