May be an image of 1 person and textسو سال کی عمر پانے والے ڈاکٹر انجینئر محمد کمال اسماعیل کون ہے اور ان سے رب تعالیٰ نے کیا کام لیا کہ وہ ہم سب سے سبقت لیے گئے



تھسوس ماربل کے لاٹ
====================
====================
ڈاکٹر محمد کمال اسماعیل ( ولادت 1908- وفات 2008) مصر کی تاریخ کے سب سے کم عمر شخص تھے جنھوں نے ہائی اسکول سرٹیفکیٹ حاصل کیا پھر رائل اسکول آف انجینئرنگ کے سب سے کم عمر طالب علم بنے۔ انھوں نے وہاں سے گریجویٹ ڈگری لی پھر سب سے کم عمر طالب علم بنے جن کو یورپ سے اسلامک آرکیٹیکچر میں ڈاکٹریٹ کی تین ڈگریاں لینے کے لیے بھیجا گیا-وہ سب سے کم عمر نوجوان تھے جنہوں نے دو مقدس مساجد (مکہ المکرمہ - مدینہ منورہ) کے دوسرے توسیعی منصوبے کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کی ذمہ داری سنبھالی۔ اور کہا جاتا ہے انہوں نے اس کا معاوضہ بھی نہیں لیا۔ الللہ اعلم
ڈاکٹر کمال اسماعیل نے حرم کعبہ میں سفید پتھر نصب کرایا۔یہ وہ پتھر ہے جو حرم مکی میں مطاف ، چھت اور باہر صحن میں لگا ہے اس کی خصوصیت یہ ہے کہ گرمی کو جذب کرکے فرش کی سطح کو ٹھنڈا رکھتا ہے یہ پتھر ایک ملک یونان میں ایک چھوٹے سے پہاڑ میں دستیاب تھا اور اسکو تھسوس ماربل کہا جاتا تھا۔ وہ سفر کرکے یونان گئے اور حرم کے لیے کافی مقدار میں تقریباً آدھا پہاڑ خریدنے کا معاہدہ کیا۔معاہدہ پر دستخط کرکے وہ واپس مکہ لوٹے اور سفید پتھر سٹاک میں آگیا اور مکہ حرم میں پتھر کی تنصیب مکمل کرائی۔ 15 سال بعد سعودی حکومت نے ایسا ہی پتھر مسجد نبوی میں بھی نصب کرنے کو کہا۔
انجینئر ڈاکٹر محمد کمال کو جب بادشاہ نے مسجد نبوی میں ویسا ہی ماربل لگانے کو کہا تو وہ بہت پریشان ہوئے کیونکہ کرہ ارض پر واحد جگہ یونان ہی تھا جہاں یہ پتھر دستیاب تھا جو آدھا پہاڑ تو وہ پہلے ہی خرید چکے تھے۔ انجینئر محمد کمال بتاتے ہیں کہ وہ یونان میں اسی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے پاس گئے اسے ملے اور ماربل کی بقایا مقدار جو بچ گئی تھی اس کے بارے میں پوچھا تو چیف ایگزیکٹو نے بتایا وہ ماربل تو ہم نے آپ کے جانے کے بعد بیچ دیا تھا اب تو 15 سال ہو گئے ہیں کمال بہت افسردہ ہوئے اور میٹنگ چھوڑ کر جانے لگے تو کچھہ دیر کے لیے موہوم سی امید کے ساتھہ آفس کی لیڈی سیکرٹری سے ملے اور گزارش کی کہ مجھے اس شخص کا اتہ پتہ بتاؤ جس نے بقیہ تمام ماربل کی مقدار خرید لی ہے تو اس نے کہا پرانا ریکارڈ تلاش کرنا بہت مشکل ہے لیکن آپ مجھے اپنا فون نمبر دے جائیں میں تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہوں ۔ ڈاکٹر کمال نے اپنا نمبر اور ہوٹل کا پتہ انہیں دے دیا اور اگلے دن آنے کا وعدہ کرکے چلے گئے۔دفتر چھوڑنے سے پہلے کمال نے سوچا کہ مجھے پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے ۔ میں کوشش کرتا رہوں گا۔ الللہ تعالیٰ کا کام ہے وہ خود ہی کوئی بندوبست کر دین گے۔
اگلے دن ائیرپورٹ جانے سے چند گھنٹے قبل انہیں فون کال آئی کہ مجھے ماربل کے خریدار کا ایڈریس مل گیا ہے ۔ ڈاکٹر کمال کی کچھہ امید تو بندھی لیکن وہ یہ سوچتے ہوئے
بہت آہستہ رفتار سے متعلقہ دفتر واپس گئے کہ اب کیا کروں گا خریدار کے ایڈریس کو کیونکہ اتنا لمبا عرصہ گذر گیا ہے ۔ماربل جہاں استعمال ہونا ہوگا ہو چکا ہوگا ۔

ڈاکٹر کمال دفتر پہنچا تو سیکرٹری نے اس کمپنی کا پتہ دیا جس نے ماربل خریدا تھا جب کمال نے پتہ دیکھا تو کچھ دیر کے لیے اس کا دل دھڑکنا بھول گیا پھر زور کا سانس لیا کیونکہ وہ کمپنی جس نے ماربل خریدا تھا وہ سعودی تھی۔ کمال نے سعودیہ کی فلائیٹ پکڑی اور اسی دن وہ سعودی عرب پہنچا اور سیدھا اس کمپنی کے دفتر پہنچا اور ڈائریکٹر ایڈمن کو ملا اور پوچھا کہ آپ نے اس ماربل کا کیا کیا جو گریس سے خریدا تھا تو اس نے کہا مجھے یاد نہیں پھر اس نے سٹاک روم سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ وہ سفید ماربل جو یونان سے منگوایا تھا کدھر ہے تو انھوں نے کہا وہ ساری مقدار موجود ہے اور اس کو کبھی استعمال نہیں کیا گیا تو کمال ایک بچے کی طرح رونے لگا اور کمپنی کے مالک کو پوری کہانی سنائی. اس نے کمپنی کے مالک کو بلینک چیک دیا اور کہا اس میں جتنی رقم بھرنی ہے بھر لو اور ماربل کی تمام مقدار میرے حوالے کردو جب کمپنی کے مالک کو پتہ چلا کہ یہ تمام ماربل مسجد نبوی میں استعمال ہونا ہے تو اس نے کہا میں ایک ریال بھی نہیں لوں گا اللہ نے یہ ماربل مجھ سے خریدوآیا اور پھر میں بھول گیا اس کا مطلب یہی تھا کہ یہ ماربل مسجد نبوی الشريف میں استعمال ہونا ہے ۔ یہ مشیت ایزدی تھی۔ آج مسجد نبوی کے صحنوں اور خاص طور سے مسجد النبوی کے باہری صحنوں میں جو سفید ماربل لگا ہے اور ہر وقت مسجد الحرام مکہ مکرمہ کے مطاف کے ٹائیلوں کی طرح چٹختی دھوپ میں بھی ٹھنڈا رہتا ہے ، وہی ماربل ہے جس کے مالک نے اس کی کوئی قیمت نہیں لی اور ہدیتا"مسجد النبوی الشریف کے لیے وقف کردیا۔
الللہ سبحان و تعالیٰ جس سے جو نیک کام لینا چاھیں لیے لیتے ہیں ۔ وہ میرے رب بلاشبہ بہت کار ساز ، مصبب الاسباب اب اور باریک بین ہیں ۔
(دوسری تصویر تھسوس ماربل کے لاٹ کی ہے ) 
NEXT PAGE


PREVIOUS PAGE..


LIST PAGE





.




//